کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 36
فرمادیا اور ارشاد فرمایا کہ ہم مشرک سے ہدیہ قبول نہیں کرتے۔[1] جو قیمتی تحائف آنحضرت کے پاس آیا کرتے۔اکثر اوقات انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ میں تقسیم فرمادیا کرتے۔ اپنی تعریف(تخیر بین الانبیاء سے ممانعت) اپنی ایسی تعریف جس سے دوسرے نبی کی کمی نکلتی پسند نہ فرمایا کرتے اور ارشاد فرماتے: لا تخير وا بین الانبیاء[2]’’نبیوں کے ذکر میں ایسی طرز اختیار نہ کرو کہ ایک کی دوسرے کے مقابلہ میں کمی نکلتی ہو۔‘‘ ایک بیاہ میں تشریف لے گئے،وہاں چھوٹی چھوٹی لڑکیاں اپنے بزرگوں کے تاریخی کارنامے گا رہی تھیں ۔انہوں نے یہ بھی گایا کہ’’ہمارے درمیان ایسا نبی ہے جو کل(فروا)کی بات آج بتادیتا ہے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ نہ کہو۔[3]جو پہلے کہتی تھیں وہی کہے جاؤ۔ اظہار حقیقت یا خوش عقیدہ پن کی اصلاح سیدنا ابراہیم فرزند رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا،اسی روز سورج گرہن بھی ہوا۔لوگ کہنے لگے کہ ابراہیم کی موت کی وجہ سے سورج بھی گہنا یا گیا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے مجمع میں خطبہ پڑھا اور فرمایا کہ سورج چاند کسی کے مرنے یا جینے پر نہیں گہنایا کرتے۔[4] مصلحت عامہ کا لحاظ جب قریش نے اسلام سے پہلے کعبہ کی عمارت بنائی تو انہوں نےکچھ تو عمارت ابراہیمی میں اندر کی جگہ
[1] زادالمعاد، جلد:1،ص:161 [2] بخاری عن ابی سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ [3] صحیح بخاری عن ربیع بنت معوذ رضی اللّٰہ عنہ [4] بخاری عن مغیرہ بن شعبۃ رضی اللّٰہ عنہ