کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 33
﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَہيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ ہٰؤُلَاءِ شَہيدً﴾(النساء:41) ’’تب کیسی ہوگی جب ہر ایک امت پر خدا ایک ایک گواہ کھڑا کرےگا اور آپ کو ہم سب امتوں پر شہادت کے لیے کھڑا کریں گے۔‘‘ فرمایا: بس !ٹھہرو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے آنکھ اٹھا کر دیکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے پانی جاری تھا۔[1] غذا کے متعلق ہدایات رات کو بھوکا سونے سے منع فرماتے اور ایسا کرنے کو بڑھاپے کا سبب فرماتے۔[2]کھانا کھاتے ہی سوجانے سے منع فرمایا کرتے۔[3]تقلیلِ غذا کی رغبت دلایا کرتے۔فرمایا کرتے معدہ کا ایک تہائی حصہ کھانے کے لیے ایک تہائی حصہ پانی کے لیے،ایک تہائی حصہ خود معدہ(سانس)کےلیے چھوڑ دینا چاہیے۔[4] پھلوں ،ترکاریوں کا استعمال ان کی مصلح چیزوں کے ساتھ فرمایا کرتے۔[5] مرض اور مریض متعدی امراض سے بچاؤ رکھتے اور تندرستوں کو اس سے محتاط رہنے کا حکم دیا کرتے،بیمار کو طبیب حاذق سے علاج کرانے کا حکم فرماتے۔[6]اور پرہیز کرنے کا حکم دیتے ۔[7]
[1] بخاری،کتاب التفسیر،عن ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ [2] زادالمعاد، جلد:2،ص:78 [3] زادالمعاد، جلد:2،ص:87بحوالہ نعیم [4] زادالمعاد، جلد:2،ص:7 [5] زادالمعاد، جلد:2،ص:35 [6] زادالمعاد، جلد:2،ص:50۔ بہ تمسک حدیث صحیح مسلم،عن جابر عن عبداللّٰہ وصحیح بخاری۔من حدیث ابی ہریرۃرضی اللّٰه عنه وصحیحین عن حدیث ابی ہریرۃرضی اللّٰہ عنہ۔واضح ہوکہ ترمذی کی حدیث’اخذ بید مجذوم‘ کی بابت ابن القیم کہتے ہیں کہ اس سے صحت ثابت نہیں ہوتی۔ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث ’لاعدوی ولا طیرۃ‘ صحیح مسلم میں ہے مگر خود ابو ہریرہ کو اس حدیث کی بابت چک سا ہوگیا ہے اور انہوں نے اس حدیث کی روایت کو ترک کردیا تھا۔افادات ابن القیم رحمہ اللہ [7] زادالمعاد، جلد:2،ص:46