کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 31
رکھتے تھے۔[1]صحیح بخاری میں ہے: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مطیع کو بشارت پہنچا تے۔عاصی کو ڈر سناتے،بے خبروں کو پناہ دیتے خدا کے بندہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔جملہ کاروبار کو اللہ پر چھوڑ دینے والے۔نہ درشت خو،نہ سخت گو،چیخ کر نہ بولتے،بدی کا بدلہ ویسا نہ لیتے،معافی مانگنے والےکو معاف فرمایا کرتے۔گنہگار کو بخش دیتے۔ان کا کام کجی ہائے مذاہب کو درست کردینا ہے۔ان کی تعلیم اندھوں کو آنکھیں ،بہروں کو کان دیتی،غافل دلوں کے پردے اٹھا دیتی ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر ایک خوبی سے آراستہ،جملہ اخلاق فاضلہ سے متصف،سکینہ ان کا لباس،نگوئی ان کا اشعار،تقویٰ ان کا ضمیر،حکمت ان کا کلام،عدل ان کی سیرت ہے۔ان کی شریعت سراپا راستی،ان کی ملت اسلام،ہدایت ان کی رہنما ہے۔وہ ضلالت کو اٹھادینے والے،گمناموں کو رفعت بخشنے والے مجہولوں کو نامور کردینے والے ،قلت کو کثرت اورتنگ دستی کو غنا سے بدل دینے والے ہیں ۔[2]
[1] حجۃ البالغہ،ص:385 [2] یسعیاہ نبی کی کتاب کا 42 باب،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ہے۔اس باب کے مندرجہ ذیل ناظرین اس جگہ ملاحظہ کریں۔’’دیکھو میرا بندہ جسے میں سنبھالتا ،میرا برگزیدہ جس سے میرا جی راضی ہے میں نے اپنی روح اس پر رکھی،وہ قوموں کے درمیان عدالت جاری کرائے گی۔(2)وہ نہ چلائے گا اور اپنی صدا بلند نہ کرےگااور اپنی آواز بازاروں میں نہ سنائےگا،وہ مسلے ہوئے سینٹھے کو نہ توڑےگااور دہکتی ہوئی بتی کو نہ بجھائےگا،وہ عدالت کو جاری کرائے گا کہ دائم رہے۔(4)اس کا زوال نہ ہوگا اور نہ مسلا جائےگا۔جب تک راستی کو زمین پر قائم نہ کرے اور بحری ممالک اس کی شریعت کی راہ تکیں۔(5)خداوند جو آسمانوں کو خلق کرتا اور انہیں تانتاجو زمین کو اور انہیں جو اس سے نکلتے ہیں پھیلاتا اور ان لوگوں کو جو اس پر ہیں،سانس دیتااور ان کو اس پر چلتے ہیں،روح بخشا۔یوں فرماتا ہےمیں خداوند نے تجھے صداقت کے لیے بلایا۔میں ہی تیراہاتھ پکڑوں گا اورتیرے حفاظت کروں گااور لوگوں کے عہد اور قوموں کے نور کےلیے تجھے دوں گا(5)کہ تو اندھوں کی آنکھیں کھولے اور بندہوؤں کو قید سے نکالے اور ان کو جو اندھیرے میں بیٹھے ہیں قید خانے سے چھڑا دے۔‘‘تمام باب ملاحظہ بلب ہے۔پادری ان الفاظ کو مسیح کے لیے کہتے ہیں لیکن یہ الفاظ تو اس کے حق میں ہے۔جسے خدا کہتا ہے’’میرا بندہ‘‘اور پادریوں کو انکار ہے اور اقرار نہیں کہ مسیح خدا کابندہ تھا مع درس11 میں بیابان عرب کا ذکر ہےاور قیدار کا نام موجود ہے،جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا کا نام ہے۔نیزسلع کا ذکر ہے جو مدینہ طیبہ کا قدیم نام ہے اور مدینہ کے اندر جوپہاڑی ہے وہ اب تک اسی نام سے موسوم ہے درس13 میں اسی موعود کا جنگی مردہونا بیان کیا گیا ہے۔درس17میں ذکر ہے کہ بت پرستوں کو اس سے ذلت وپشیمانی حاصل ہوگی وغیرہ۔یہ جملہ علامات ایسی ہیں جو مسیح علیہ السلام پر صادق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کےلیے خصوصیت رکھتی ہیں۔کعب احباررضی اللہ عنہ اس مقام کو خاص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہی بتایا کرتے تھے۔