کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 27
کا حکم دیا چنانچہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
’لا يزال الناس بخير ما عجَّلوا الفطر، وأخروا السحور‘[1]
’’ اس وقت تک لوگ خیر میں رہیں گے جب تک کہ وہ افطار میں جلدی کریں اور سحری کو لیٹ کریں ۔‘‘
الغرض جو عبادت بھی لے لیں اللہ تعالیٰ نے اس میں رحمت ہی رحمت رکھی ہے ۔یہی رحمت تو ہے کہ غیر مسلم بھی یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ تاریخ میں اگر عظمت کی مستحق کوئی شخصیت ہے تو وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام تعلیمات بشمول فرائض وسنن ومستحبات رحمت ہی رحمت ہیں ،انہی پر عمل پیرا ہونے میں انسان کی حفاظت،رفعت، اور عزت تھے۔اور اس سے انحراف میں بدامنی ،بے چینی،پریشانی، رسوائی اور ذلت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذی شان ہے:
’جُعِلَ الذُّلُ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي‘[2]
’’جس نے میرےحکم کی مخالفت کی ذلت اور رسوائی اس کا مقدر ہے۔‘‘
یہی رحمت تو ہے کہ غیر مسلم بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ تاریخ میں اگر عظمت کی مستحق کوئی شخصیت ہے تووہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔
[1] صحيح البخاري:3 /47
[2] مسند احمد:2/92