کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 25
کرسکتے ہیں ، آپ کے تو اگلے پچھلے گناہ سب معاف ہوگئے ہیں ، ایک نے کہا میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا، دوسرے نے کہا میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا، تیسرے نے کہا میں نکاح نہیں کروں گا اور عورت سے ہمیشہ الگ رہوں گا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کیا تم لوگوں نے یوں یوں کہا ہے؟ اللہ کی قسم! میں اللہ تعالیٰ سے تمہاری بہ نسبت بہت زیادہ ڈرنے والا اور خوف کھانے والا ہوں ، لیکن میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں ، نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ، اور ساتھ ساتھ عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں ، یاد رکھو جو میری سنت سے روگردانی کرے گا، وہ میرے طریقے پر نہیں ۔‘‘ اس روایت سے واضح ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایسی عبادت کے ارادے پر غم وغصہ کا اظہار فرمایا جس میں مشقت اور تکلیف تھی ۔ اور انہیں عبادت کے ساتھ آرام کرنے اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گذارنے اور دنیاوی ملاذ کو استعمال کرنے کا حکم فرمایا ۔اور آخر میں واضح اعلان فرمادیا کہ جو ایسا نہیں کرے گا وہ میرے راستے سے بھٹک جائے گا ۔ نمازوں سے متعلق آپ کی رحمت وشفقت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت منقول ہے فرماتے ہیں دَخَلَ النبيُّ صَلَّى اللّٰہُ عليہ وسلَّمَ فَإِذَا حَبْلٌ مَمْدُودٌ بيْنَ السَّارِيَتَيْنِ، فَقالَ: ما ہذا الحَبْلُ؟ قالوا: ہذا حَبْلٌ لِزَيْنَبَ فَإِذَا فَتَرَتْ تَعَلَّقَتْ، فَقالَ النبيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم : لا حُلُّوہ لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَہ، فَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ[1] ’’ ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان رسی کھنچی ہوئی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ زینب کی رسی ہے۔ جب وہ تکان محسوس کرتی ہیں تو اس کے ساتھ لٹک جاتی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اسے کھول دو تم میں سے ہر شخص اپنی خوشی کے
[1] صحيح البخاري الرقم: 1150