کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 23
چارہ پانی ان کے مالکوں پر واجب ہے۔
ان پر ایسی حالت میں سواری نہ کر الخ، کا مقصد گھاس دانہ کے ذریعہ کی خبر گیری رکھنے کی ترغیب دلانا ہے کہ ان کے گھاس دانہ میں کمی و کوتاہی نہ کرو تا کہ یہ قوی اور سواری کے قابل رہیں نیز جب یہ تھکنے کے قریب ہوں تو انکو چھوڑ دو اور گھاس دانہ دو جب وہ کھا پی لیں اور ان میں توانائی آجائے تو اس کے بعد ان پر سواری یا بار برداری کرو کیونکہ اس طرح چوپائے فربہ ہوتے ہیں ۔
الغرض جانوروں سے متعلق اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دی گئی تعلیمات پر زریں عناویں قائم کئے جائیں تو وہ کچھ اس طرح ہوں گے ۔
٭ جانوروں کے ساتھااچھا اور احسان کا رویہ باعث اجر وثواب ۔
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے ساتھ بدسلوکی پرسخت ترین وعیدیں بیان فرمائی ہیں ۔
٭ جانوروں کو لڑانے ، چھیڑ خوانی کرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ۔
٭ مذبوح جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کی تاکیدکی ۔
٭ موذی جانوروں کو مارنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احسان کاحکم دیاہے ۔
٭ جانوروں کی سواری کرنے میں بھی حسن سلوک کا خیال رکھنے کی تعلیم دی ہے
٭ جانوروں پر طاقت سے زیادہ بوجھ لادنے سے منع کیا ۔
٭ ان تمام تعلیمات سے یہ بات عیاں ہوتی ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محض جن وانس کیلئے رحمت نہیں بلکہ حیوان وجماد کیلئے بھی سراپا رحمت تھے۔
شرعی عبادات میں امت پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت ونرمی کے پہلو :
فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿ يُرِيدُ اللّٰہ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْر﴾( البقرۃ 185)
ترجمہ : ’’ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی نہیں کرنا چاہتا۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی جن میں عبادات سر فہرست ہیں اسی مندرجہ بالا آیت کا عملی نمونہ تھی ۔