کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 21
تمہاری بیٹی کے ساتھ کیا جائے ؟تو وہ کہنے لگا میں آپ پر قربان جاؤں کبھی بھی نہیں ۔اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی طرح لوگ بھی یہ کام اپنی بیٹیوں کے ساتھ ہوتا ہوا پسند نہیں کرتے ۔پھر اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بہن کے متعلق چاچی کے متعلق خالہ کے متعلق سوال کیا تو وہ وہی جواب دیتارہا جو پہلے دیا تھا ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دل پر ہاتھ رکھا اور یہ دعا کی (اللہم اغفر ذنبہ، وطھر قلبہ، وحصِّن فَرْجَہ)، اے اللہ اس کے گناہ کو معاف کردے ۔اس کے دل کو پاک کردے اور اس کی شرمگاہ کو ( گنا سے ) محفوظ کردے۔‘‘ راوی فرماتے ہیں اس کے بعد سے وہ نوجوان کبھی بھی کسی غیر محرم کی طرف نظر نہیں کرتا تھا ۔ اسی طرح ایک اور شخص آتا ہے اور کہتاہے کہ اے اللہ کے رسول میں کسی عورت کے ساتھ جماع کے علاوہ تمام کاموں کا مرتکب ہوا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سےکہا ہمارے ساتھ نماز پڑھو پھر پوچھا نماز کے بعد کہ سائل کہاں ہے پھر آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ پر یہ آیت نازل کی ہے﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّہارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْہبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ﴾ ان کے دونوں سروں میں نماز برپا رکھ اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرعی طور پر جو گنہگاروں پر سزائیں متعین کی ہیں ان میں بھی ان کیلئے رحمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس سے آخرت کی سزا سے محفوظ فرمادیا ۔ الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت ہر طبقے اور ہر فردکیلےتھی ۔اور اس کی مثالیں کہیں نہیں ملتی۔ جانوروں کے ساتھ رحمت وشفقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جانوروں کو عذاب دینے انہیں بھوکا رکھنے اور استطاعت سے زیادہ ان پر بوجھ ڈالنے سے منع فرماتے اس حوالے سے صحیح بخاری میں عبد اللہ بن جعفر رضي اللہ عنہماسے مروی ہے کہ : أردفني رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم خلفہ ذات يوم، فدخل حائطًا (بستانًا) لرجل من الأنصار، فإذا فيہ جمل، فلمَّا رأى النبيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حنَّ وذرفت عيناہ، فأتاہ رسولُ اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم فمسح