کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 20
گنہگار میں بغاوت اور ہٹ دھرمی پیدا ہوتی ہے اور وہ سدھرنے کے بجائے مزید بگڑ جاتاہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گنہگاروں کو سمجھانے کیلئے بہت ہی نرمی ، شفقت اور پُرحکمت رویہ اختیار کیا ۔ اس
کا اندازہ درجِ ذیل روایت سے لگایا جاسکتاہے ۔ ابی امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’
’إن فتى شابًّا أتى النبيَّ صلى اللّٰہ عليہ وسلم فقال: يا رسول اللّٰہ، ائذن لي بالزنا! فأقبل القوم عليہ فزجروہ، وقالوا: مہ مہ! فقال:(ادنہ)،فدنا منہ قريبًا، قال: فجلس، قال:(أتحبہ لأمك؟)،قال:لا واللّٰہ،جعلني اللّٰہ فداءك، قال:(ولا الناس يحبونہ لأمھاتھم)،قال:(أفتحبہ لابنتك؟)،قال:لا واللّٰہ يا رسول اللّٰہ،جعلني اللّٰہ فداءك،قال:(ولا الناس يحبونہ لبناتھم)،قال:(أفتحبہ لأختك)،قال:لاواللّٰہ، جعلني اللّٰہ فداءك،قال:(ولا الناس يحبونہ لأخواتھم)،قال:(أفتحبہ لعمتك؟)،قال:لا واللّٰہ،جعلني اللّٰہ فداءك،قال:(ولا الناس يحبونہ لعمَّاتھم)،قال:(أفتحبہ لخالتك)، قال:لا واللّٰہ،جعلني اللّٰہ فداءك، قال:(ولا الناس يحبونہ لخالاتھم)،قال: فوضع يدہ عليہ، وقال:(اللہم اغفر ذنبہ،وطھر قلبہ، وحصِّن فَرْجَہ)، فلم يكن بعد- ذلك الفتى - يلتفت إلى شيء‘[1]
ترجمہ :’’ایک نوجوان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول مجھے زنا کرنے کی اجازت دیں ، لوگ اس کی طرف لپکے اور برابھلا کہنے لگے اور کہنے لگے رک جاؤ رک جاؤ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے قریب ہوجاؤ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آکر وہ بیٹھ گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تم اس پر راضی ہوگے کہ یہی کام تمہاری والدہ کے ساتھ کیا جائے !؟ تو وہ کہنے لگا میں آپ پر قربان جاؤں کبھی بھی نہیں ۔اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی طرح لوگ بھی یہ کام اپنی ماؤں کے ساتھ ہوتا ہوا پسند نہیں کرتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم یہ پسند کرتے ہوکہ یہی کام
[1] رواه أحمد 5/ 256، وصححه الألباني في السلسلة الصحيحة