کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 19
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گنہگاروں کیلئے رحمت گناہ بنی بشر کا خاصہ ہے فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : كُلُّ بَنِي آدَمَ خَطَّاءٌ وَخَيْرُ الْخَطَّائِينَ التَّوَّابُونَ[1] ترجمہ ’’ تمام بنی آدم خطاکار ہیں اور سب خطاکاروں میں بہتریں وہ ہیں جو تائب ہوجاتے ہیں ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام جہانوں کیلئے رحمت تھے لہٰذا گنہگار بھی اسی معاشرے کے افراد ہوتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جرم کے مرتکب کو اس کی متعین کردہ سزا دیتے لیکن آپ ان کی عزت نفس مجروح کرنے سے منع فرماتے ایک دفعہ ایکشراب پینے والےکو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا جسے متعدد بار مے نوشی پر سزا دی جاچکی تھی ۔ صحابہ نے دیکھا تو ایک شخص کہنے لگا : ’ اللہم العنہ ما أكثر ما يؤتى بہ فقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم :’لا تلعنوہ فو اللّٰہ ما علمت أنہ يحب اللّٰہ ورسولہ‘[2] ترجمہ :’’ اے اللہ اس پر تیری لعنت ہو ، اس کو کتنی کثرت کے ساتھ بار بار شراب پینے کے جرم میں پکڑ کر لایا جاتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس پر لعنت نہ بھیجو اللہ کی قسم میں یہ جانتا ہوں کہ یہ شخص اللہ اور اس کے رسول کو دوست رکھتا ہے ۔‘‘ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ کسی گنہگار کو مخصوص کر کے اس پر لعنت بھیجنا جائز نہیں ہے نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت قرب الہٰی کا سبب ہے لہٰذا اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ محبت رکھنے والے پر لعنت بھیجنا کسی حالت میں بھی جائز نہیں ہے کیونکہ لعنت کے معنی ہیں اللہ کی رحمت سے دور کرنا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گنہگاروں کو سزا دیتے لیکن ان سے نفرت کرنے سے منع کرتے کیونکہ نفرت کرنے سے
[1] أخرجه ابن أبي شيبة: 13/187،وأحمد 3/198، والترمذي :2499،وابن ماجه :4251، والحاكم 4/272 وقال:صحيح الإسناد ولم يخرجاه، والبيھقي في شعب الإيمان: 5/420 ، والدارمي: 2/392 ، وأبو يعلى 5/301 وعبد بن حميد 1/360 [2] صحیح بخاری،جلد سوم:حدیث نمبر 1684