کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 18
بیویوں کیلئے بہتر ہو ۔‘‘ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے متعلق وصیت اور نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: واستوصوا بالنساء خيرا فإنما ہن عوان عندکم ليس تملکون منھن شيا غير ذلک إلا أن يأتين بفاحشة مبينة فإن فعلن فاہجروہن في المضاجع واضربوہن ضربا غير مبرح فإن أطعنکم فلا تبغوا عليھن سبيلا ألا إن لکم علی نساءکم حقا ولنساءکم عليکم حقا فأما حقکم علی نساءکم فلا يوطن فرشکم من تکرہون ولا يأذن في بيوتکم لمن تکرہون ألا وحقھن عليکم أن تحسنوا إليھن في کسوتھن وطعامھن‘ قال أبو عيسی ہذا حديث حسن صحيح ومعنی قولہ عوان عندکم يعني أسری في أيديکم[1] ترجمہ :’’ خبردار میں تمہیں عورتوں کے حق میں بھلائی کی نصیحت کرتا ہوں اس لیے کہ وہ تمہارے پاس قید ہیں اور تم ان پر اس کے علاوہ کوئی اختیار نہیں رکھتے کہ ان سے صحبت کرو البتہ یہ کہ وہ کھلم کھلا بے حیائی کی مرتکب ہو ں تو انہیں اپنے بستر سے الگ کر دو اور ان کی معمولی پٹائی کرو پھر اگر وہ تمہاری بات ماننے لگیں تو انہیں تکلیف پہنچانے کے راستے تلاش نہ کرو جان لو کہ تمہارا تمہاری بیویوں پر اور ان کا تم پر حق ہے۔ تمہارا ان پر حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر ان لوگوں کو نہ بٹھائیں جن کو تم ناپسند کرتے ہو بلکہ ایسے لوگوں کو گھر میں داخل نہ ہونے دیں اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ تم انہیں بہترین کھانا اور بہترین لباس دو۔‘‘ الغرض اس موضوع پر اہل علم نے ضخیم سے ضخیم تر کتب تصنیف فرمائی ہیں جس میں عورت کے غیر اسلامی معاشروں میں حقوق کیا ہیں اور اسلامی معاشرے میں کیا ہیں ۔ ان سب کے مطالعے سے واضح ہوتاہے کہ اسلامی معاشرے میں عورت ملکہ ہے ۔ جب کہ جاہلیت قدیمہ میں ایک جانور اور جاہلیت جدیدہ میں آلہ انٹرٹیمنٹ اور آلہ ترویج بضاعت اس سے بڑھ کر کسی جاہلی معاشرے نے عورت کو مقام نہیں دیا ۔
[1] جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1161