کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 17
مِنْ سُوْۗءِ مَا بُشِّرَ بِہٖ ۭ اَيُمْسِكُہ عَلٰي ہوْنٍ اَمْ يَدُسُّہ فِي التُّرَابِ ۭ اَلَا سَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ﴾(النحل:58،59) ترجمہ :’’ان میں سے جب کسی کو لڑکی ہونے کی خبر دی جائے تو اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے اور دل ہی دل میں گھٹنے لگتا ہے۔اس بری خبر کی وجہ سے لوگوں سے چھپا چھپا پھرتا ہے۔ سوچتا ہے کہ کیا اس کو ذلت کے ساتھ لئے ہوئے ہی رہے یا اسے مٹی میں دبا دے، آہ! کیا ہی برے فیصلے کرتے ہیں ؟ مگر قربان جائیں پیارے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ جب تشریف لائے تو انہوں نے عورت کو مقام دیا ، اسے معاشرےکا بنیادی حصہ دار شمار کرایا اس کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرنے اس سے مشور ہ کرنے اور اس کو فیصلہ کرنے کا حق دیا ۔اور فرمایا : استوصوا بالنساء خيرا فإنھن خلقن من ضلع وإن أعوج شيء في الضلع أعلاہ فإن ذہبت تقيمہ كسرتہ وإن تركتہ لم يزل أعوج فاستوصوا بالنساء [1] ترجمہ :’’عورتوں کے حق میں بھلائی کی وصیت قبول کرو، اس لئے کہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں جو ٹیڑھی ہے اور سب سے زیادہ ٹیڑھا پن اس پسلی میں ہے جو اوپر کی ہے لہٰذا اگر تم پسلی کو سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو اس کو توڑ دو گے اور اگر پسلی کو اپنے حال پر چھوڑ دو تو وہ ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی اس لئے عورتوں کے حق میں بھلائی کی وصیت قبول کرو۔‘‘ عورت اگر ماں کی شکل میں ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ جنت اس کے قدموں کے نیچے ہے ۔ اور اگر بیوی کی شکل میں ہے تو حکم ہوا کہ ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو، نکاح میں جو انہیں دے دو واپس مت لو ، تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کیلئے بہتر ہے ۔نیز فرمایا: أكمل المومنين إيماناً أحسنھم خلقا وخياركم خياركم لنسائھم[2] تم میں مکمل ایمان والا وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہیں ، اور تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو اپنی
[1] البخاري رقم: 5186 ومسلم:1466/60 [2] الترمذى رقم: 1162وصححه