کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 16
ہے تو میں کیا کرسکتاہوں ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن بن علی کو بوسہ دیا تو اس وقت وہاں اقرع بن حابس التمیمی بیٹھے ہوئے تھے ، کہنےلگے میرے دس بچے ہیں میں نے کسی ایک کو بھی کبھی بوسہ نہیں دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا ’’ جو رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا۔ ‘‘[1]
یعنی جو دوسروں بالخصوص بچوں سے رحمت وشفقت سے پیش نہیں آئے گا اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اس سے بھی رحمت وشفقت کا معاملہ نہیں کریں گے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امامہ بنت زینب کو اٹھا کر نماز پڑھی جب سجدہ کرتے اسے بٹھا دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو اسے اٹھا لیتے ۔[2]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے آپ ان کیلئے برکت کی دعا کرتے اور گھٹی دیتے ۔
عورتوں کے ساتھ رحمت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ عورتوں کے بارے میں نرمی برتتے ، ان کا خیال رکھنے اور اچھے گزر بسر کی وصیت کرتے۔ اور خود بھی اسی اصول پر کاربند رہتے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہترین شوہر ، سب سے بہترین والد اور سب سے بہترین دادا ثابت ہوئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل اگر جاہلی معاشرے پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتاہے کہ عورت انتہائی ظلم واستحصال کا شکار تھی ۔اہلِ جاہلیت نے اسے ستم درستم کا نشانہ بنایا ہوا تھا اگر ایسا کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ ارباب جاہلیت نے عورت کو جانور کا درجہ دے رکھا تھا ۔ یا تو اسے پیدا ہوتے ہی ماردیتے ، یا اپنے معبودوں کو خوش کرنے کیلئے اسے ذبح کردیتے یا پھر ایک زندہ لاش بناکر رکھتے ۔اس کی پیدائش کو اپنے لئے سخت منحوس خیال کرتے جس کا نقشہ قرآن مجید نے اس طرح کھینچا کہ ’’
﴿وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُہمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْہہ مُسْوَدًّا وَّہوَ كَظِيْمٌ ۚيَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ
[1] اخرجه مسلم كتاب الفضائل : باب رحمة صلي الله عليه وسلم الصبيان والعيال وتواضعه وفضل ذلك
[2] صحيح البخاري : جلد اول : حديث نمبر 497