کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 125
نے بچوں پر شفقت کرتے ہوئے ان کا لحاظ کیا۔اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بچوں کی اس طرح کی نقل و حرکت سے نماز میں خلل واقع نہیں ہوتا۔
12.نماز کے دوران لڑکیوں پر بھی خصوصی شفقت فرمانا:
صحیح بخاری و مسلم کی حدیث ہے:
’عن أبي قتادة الأنصاري رضي اللّٰہ عنہ:"أن رسول اللّٰہ صلى اللّٰہ عليہ وسلم كان يصلي وہو حاملٌ أُمَامَة بنت زينب بنت رسول اللّٰہ صلى اللّٰہ عليہ وسلم، ولأبي العاص ابن الربيع بن عبد شمس، فإذا سجد وضعھا، وإذا قام حملہا ‘[1]
ترجمہ:’’ سیدنا ابو قتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامہ بنت زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم -ابو العاص بن ربیع بن عبد شمس کی صاحبزادی- (اپنی نواسی) کو اٹھا کر نماز پڑھتے، جب سجدہ کرتے تو انہیں (زمین پر) اتار دیتے اور جب قیام کرتے تو اٹھالیتے۔ ‘‘
وضاحت: زمانہء جاہلیت میں لوگ لڑکوں کو تو بہت اہمیت دیتے تھے لیکن لڑکیوں سے نفرت کرتے۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکیوں کا بھی خیال رکھا جس طرح لڑکوں کا خیال رکھا۔
13.بچے کی وجہ سے نماز کو ہلکا کردینا:
’عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أن النبي صلى اللّٰہ عليہ وسلم ،قَالَ:إِنِّي لَأَدْخُلُ فِي الصَّلاَةِ وَأَنَا أُرِيدُ إِطَالَتَھَا، فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ، فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلاَتِي مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّةِ وَجْدِ أُمِّہ مِنْ بُكَائِہ ‘[2]
[1] صحيح البخاري ، كتاب الصلاة، أبواب سترة المصلي،باب إذا حمل جارية صغيرة على عنقه في الصلاة:516، صحيح مسلم ، كتاب المساجد ومواضع الصلاة ، باب جواز حمل الصبيان فِي الصلاة:543
[2] صحيح البخاري ، كتاب الأذان ، باب من أخف الصلاة عند بكاء الصبي:709صحيح مسلم، كتاب الصلاة ، باب أمر الْأئمة بتخفيف الصلاة فِي تمام:470