کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 11
اللہ اکبر یہ ہے ہمارے پیارے محبوب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کی عام افراد بالخصوص کمزور طبقے سے محبت اور ان کے ہر غمی وخوشی میں شریک ہونے کی خواہش اور چاہت جس کی مثال ڈھونڈھنے سے نہیں ملتی ۔ ضرورت مندوں اور محتاجوں سے رحمت وشفقت : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو ضرورت مند آتا آپ اس کی ضرورت پوری کرتے اگر اس وقت کچھ موجود نہ ہوتا تو کہتے کہ فلاں وقت آنا اس وقت میرے پاس کچھ مال آئے گا اس میں سے تمہیں دے دوں گا ۔ سیدنا قبیصہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ اس امر کا شاہد ہے فرماتے ہیں : ’تحملت حمالة فأتيت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم أسألہ فيھا، فقال: أقم حتى تأتينا الصدقة فنأمر لك بھا ثم قال: يا قبيصة، إن المسألة لا تحل إلا لأحد ثلاثة: رجل تحمل حمالة، فحلت لہ المسألة حتى يصيبھا، ثم يمسك، ورجل أصابتہ جائحة اجتاحت مالہ، فحلت لہ المسألة حتى يصيب قواما من عيش- أو قال: سدادا من عيش - ورجل أصابتہ فاقة، حتى يقول ثلاثة من ذوي الحجى من قومہ: لقد أصابت فلانا فاقة. فحلت لہ المسألة حتى يصيب قواما من عيش، أو قال: سدادا من عيش، فما سواہن من المسألة يا قبيصة سحت، يأكلہا صاحبھا سحتا۔‘[1] ’’ سیدناقبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک ایسے قرضہ کی ضمانت لی جو دیت کی وجہ سے تھا چنانچہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ادائیگی قرض کے لیے کچھ رقم یا مال کا سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ دن ٹھہرے رہو، جب ہمارے پاس زکوٰۃ کا مال آئے گا تو اس میں سے تمہیں دینے کے لیے کہہ دیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قبیصہ! صرف تین طرح کے لوگوں کے لیے سوال کرنا جائز ہے۔ ایک تو اس شخص کے لئے جو کسی
[1] صحیح مسلم،باب من تحل لہ المسألۃ رقم:1044