کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 102
’’سب لوگوں سے اچھا وہ ہے،جو اپنی بیوی (کنبہ) کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہو،اورمیں تم سب سے بڑھ کر اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والا ہوں ۔‘‘
بیویوں سےطرز عمل
نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر ایک شوہر کے لیے ضروری بتایا کرتےتھے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ خوش مذاق ہو۔اس کا مزاج شناس ہو، اس کے جذبات واحساسات کا احترام کرتا ہو۔اس سے محبت ودل داری کا طریق جانتا ہو۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گوناگوں مصروفیتوں اور بھاری ذمہ داریوں کے باوجود روزانہ بعد نماز عصر ہر ایک بیوی کے پاس اس کے مکان پر تشریف لے جاتے۔ان کی ضروریات معلوم فرماتے۔اور بعد نمازاز مغرب سب سے الگ الگ مختصر ملاقات فرماتے اور شب کومساویانہ طور پر نوبت بہ نوبت ہر ایک گھر میں استراحت فرمایا کرتے تھے۔[1]
ہر ایک بیوی کی رہائش کا مکان الگ الگ تھااور سب مکان،جن کو اللہ پاک نے الْحُجُرَاتِ[2] بُيُوتَ النَّبِيِّ[3]بُیُوْتِكُنَّ[4]فرمایا ہے،باہم پیوستہ تھے۔مکان نہایت مختصر تھےاور اثاثۃ البیت (فرنیچر) اس سے بھی زیادہ مختصر ہوتا تھا۔ اور تکلف نام کی کوئی چیز نہ تھی۔
ازواج میں رضی اللہ عنہن مساوات
فتح خیبر کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیوی [5]کے لیے80 وسق کھجور اور 20 وسق جو سالانہ مقرر
[1] سنن أبی داؤد،النکاح،باب القسم بین النساء:2135-2136۔نیز دیکھیےـ:زاد المعاد:1/152
[2] الحجرات:48:4
[3] الاحزاب:33:53
[4] الاحزاب:33:33
[5] حدیث کے الفاظ ہیں ـ’ فَکَانَ یُعْطِیْ أَزْوَاجَہُ مِائَۃَ وَسْقٍ، ثَمَانون وَسْقً تَمْرٍ وَعِشْرون وَسْقًاشَعِیْرٍ‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج کو 100 وسق(سالانہ)دیا کرتے تھے۔ان میں سے 80 وسق کھجوروں کے اور 20 وسق جو کے ہوتے تھے۔اس سے بعض نے یہ سمجھا کہ ہر ایک بیوی کےلے 100/100 وسق دیتے تھےمگر درست یہی معلوم ہوتا ہے کہ تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں100 وسق تقسیم ہوتے تھے۔کیونکہ الفاظ حدیث سے یہی مفہوم نکلتا ہے۔یاد رہے!80 وسق کے 300 من بنتے ہیں اور 20 وسق کے5.67من9 ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی تعداد پر اسے تقسیم کریں تو ایک زوجہ محترمہ کو سالانہ 33 من کجھوریں اور 5.7 من جو ملتے تھے۔واللہ اعلم(ن۔ف)