کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 10
کی وجہ سے وہ آواز پہچان نہ سکا کہ کس کی آواز ہے ۔ جب وہ میرے قریب آئے تو کیا دیکھتاہوں کہ وہ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، اور وہی یہ فرمارہے ہیں کہ ’’ خوب جان لو اے ابومسعود ، خوب جان لواے ابو مسعود ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیبت کی وجہ سے میرے ہاتھ سے چھڑی گر گئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ خوب جان لو اے ابو مسعود کہ اللہ تعالیٰ تم پر اس سے کہیں زیادہ طاقت رکھتا ہے جتنی تم اس غلام پر رکھتے ہو ‘‘ تو میں نے فرمایا: ’’ اے اللہ کے رسول یہ غلام آج سے اللہ کی رضا کیلئے میں نے آزاد کردیا :‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم ایسا نہ کرتے تو جہنم کی آگ تمہیں چھو لیتی ‘‘ تو میں نے فرمایا اللہ کے رسول میں آج کے بعد کسی غلام اور زیر دست کو نہیں ماروں گا ۔ اور اس دن کے بعد سے میں نے اپنے کسی غلام کو بھی نہیں مارا ۔‘‘ ایک جھاڑو دینے والی عورت کی خبر گیری کرنا سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’فَقَدَ النبي صلى اللّٰہ عليہ وسلم امرأةً سوداء كانت تلتقط الخِرَق والعيدان من المسجد، فقال:(أين فلانة؟)،قالوا:ماتت،قال:(أفلا آذنتموني؟!)،قالوا:ماتت مِن الليل ودُفنتْ، فكرِہنا أن نوقظك، فذہب رسول للّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم إلى قبرہا، فصلى عليھا وقال:(إذا مات أحد من المسلمين، فلا تدَعُوا أن تُؤذِنوني) [1] ترجمہ :’’ ایک دن ایک کالی عورت جو مسجد کی صفائی ستھرائی کا اہتمام کرتی تھی فوت ہوگئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اسے نہ پایا تو پوچھا کہ فلان عورت کہاں ہے ؟صحابہ نے فرمایا :اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ فوت ہوگئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم لوگوں نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی ۔ کہنے لگے وہ رات کو فوت ہوئی تھی اور رات ہی دفن کردی گئی ، ہم نے آپ کو بیدار کرنا مناسب نہ سمجھا ۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس عورت کی قبر پر گئے ، وہاں اس کی جنازہ نماز پڑھی اور پھر فرمایا کہ ’’ جب بھی مسلمانوں میں سے کوئی فوت ہوجائے تو مجھے لازما اطلاع کیا کرو ۔‘‘
[1] جمعت بعض روايات أحمد والترمذي والطبراني لأصل روايتي مسلم للحديث