کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 98
ہوئےقرآن کریم کی صداقت واضح ہوجاتی ہے۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان موجود ہے: ﴿وَمَا یؤْمِنُ اَكْثَرُہمْ بِاللّٰہ اِلَّا وَہمْ مُّشْرِكُوْنَ ﴾(یوسف:106) ’’اللہ پر ایمان رکھنے والے اکثر مشرک ہیں ۔‘‘ اور شیطان کا یہ قول بھی سامنے آجاتا ہےجسے قرآن نے نقل کیا ہے: ﴿قَالَ فَبِمَآ اَغْوَیتَنِی لَاَقْعُدَنَّ لَہمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِیمَ ؀ۙثُمَّ لَاٰتِینَّہمْ مِّنْۢ بَینِ اَیدِیہمْ وَمِنْ خَلْفِہمْ وَعَنْ اَیمَانِہمْ وَعَنْ شَمَاۗىِٕلِہمْ ۭ وَلَا تَجِدُ اَكْثَرَہمْ شٰكِرِینَ ﴾(الاعراف:16،17) ’’پس اس وجہ سے کہ تو نے مجھے گمراہ کیاتو میں ان (لوگوں کو گمراہ کرنے)کےلیے تیرے سیدھے راستے پر ضرور بیٹھوں گا،پھر میں ان کے سامنےسے اور ان کے پیچھے سے ان کے پاس ضرور آؤں گا اور ان کے دائیں سے بھی اوربائیں سے بھی۔اور تو(اے اللہ)ان کی اکثریت کو شکر گزار نہیں پائےگا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا: ﴿لَمَنْ تَبِعَكَ مِنْہمْ لَاَمْلَئَنَّ جَہنَّمَ مِنْكُمْ اَجْمَعِینَ ﴾ (الاعراف:18) ’’ان میں سے جو تیری پیروی کرےگا تو میں تم سب سے جہنم کو ضرور بھر دوں گا۔‘‘ جو اس نے اللہ سے مخاطب ہو کر کہا اورشیطان اپنے داؤ پیچ میں کس طرح کامیاب رہا؟ اللہ تعالیٰ نے اس کی بھی وضاحت فرمادی ہے۔ ﴿ وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَیہمْ اِبْلِیسُ ظَنَّہ فَاتَّبَعُوْہ اِلَّا فَرِیقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِینَ ﴾(سورۃ سباء:20) ’’اور ابلیس نے ان کے متعلق اپنا خیال یقیناً سچاکر دکھایا چنانچہ مومنوں کی ایک تھوڑی سی جماعت کے سوا سب نے اسی کا اتباع کیا۔‘‘ شرک کو شرک کوئی نہیں سمجھتا ،یعنی شیطانی چال اور اس کا مکرو فریب ہے،وہ شرک کرواتا ہے لیکن اس پر