کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 96
’’جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا،اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔‘‘ علاوہ ازیں اپنے خود ساختہ طریقے سے اپنے زعم کے مطابق زیادہ عبادات کے اہتمام کو بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت سے انحراف قرار دیا ہے۔ جیسے احادیث میں تین افرادکا واقعہ صحیح سند کے ساتھ موجود ہے کہ انہوں نےاپنے طور پر یہ خیال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اللہ تعالیٰ نے بہت بلند مرتبہ عطا فرمایا ہے اور آپ کے اگلے پچھلے گناہوں کو بھی معاف فرمادیا ہےاس لیے ہمیں تو آپ سے زیادہ اللہ کی عبادت کرنے کی ضرورت ہے،چنانچہ ان میں سے ایک نے عہد کیا کہ میں ساری عمر ساری رات نماز پڑھتے ہوئے گزارا کروں گا۔دوسرے نے کہا: میں ہمیشہ دن کو روزہ رکھا کروں گا،کبھی ناغہ نہیں کروں گا۔تیسرے نے کہا:میں عورتوں سے بالکل کنارہ کش رہوں گا اور کبھی بھی نکاح نہیں کروں گا،جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں ان کی باتیں آئیں توآپ نے ان کو بلا کر پوچھا:’’تم نے اس اس طرح باتیں کی ہیں ؟‘‘ پھر فرمایا: اَماواللّٰہ اِنی لأخشاکم اللّٰہ وأتقاکم لہ لکنی أصوم وأفطر، وأُصلی وارقد، وأتزوج النساء فمن رغب عن سنتی فلیس منی۔[1] ’’خبر دار! اللہ کی قسم،میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور سب سے زیادہ متقی ہوں ،اس کے باجود(میں مسلسل روزے نہیں رکھتا بلکہ کبھی) روزہ کھ لیتا ہوں ،(اور کبھی)چھوڑ دیتا ہوں اور (اسی طرح میں ساری رات نماز پڑھتے ہوئے نہیں گزارتا بلکہ)میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور میں نےعورتوں سے شادیاں بھی کی ہوئی ہیں (پس یہ سارےہی کام میری سنت ہیں )جس نے میری(کسی ایک)سنت سے اعراض کیا،اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ۔‘‘
[1] صحیح البخاری،کتاب النکاح،باب الترغیب فی النکاح،حدیث5063