کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 92
’’میری امت کے 73فرقوں میں سے72 فرقے جہنم میں اور ایک فرقہ جنت میں جائے گا اور وہ جماعت ہے۔‘‘ اوردوسری تصریحات کی روشنی میں ’’الجماعۃ‘‘سے مراد صحابۂ کرام اور ان کے طریقے پر چلنے والے لوگ ہیں ۔ اسی لیے صحابۂ کرام کے منہاج پر چلنے والے گروہ کو اہل سنت والجماعت کہا جاتا ہے،جس کا مطلب ہےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سنتوں پر چلنےوالےصحابۂ کرام کے پیروکار-یعنی خالص اور بے آمیز اسلام پر چلنے والے لوگ-اس اعتبار سے جنتی لوگ صرف وہ ہوں گےجو اہل سنت والجماعت کے صحیح مصداق ہوں گے۔محض اہل سنت نام رکھ لینے سے کوئی اس حدیث کا مصداق نہیں بن سکتا،جیسے ایک باطل ٹولہ اپنے کو’’مومن‘‘ کہلواتا ہے اور دوسرے مسلمانوں کو وہ مومننہکہتا ہے اور نہ سمجھتا ہے۔تو جس طرح یہ نام کے ’’مومن ‘‘ حقیقی معنوں میں مومن نہیں ہیں ،اسی طرح اہل سنت کا لیبل لگالینے سے کوئی اہل سنت نہیں بن جائےگا بلکہ عنداللہ اہل سنت بننے کے لیے ضروری ہے کہ وہ صحابۂ کرام کی طرح سنتوں پر چلنے والا ہو،نہ بدعت ایجاد کرنے والا ہو اور نہ بدعتوں پر چلنے والا ہو اور نہ بدعتوں کے اثبات کے لیے قرآن وحدیث میں معنوی تحریف کرنے یا ان میں من مانی تاویل کرنےوالا ہو،کیونکہ قرآن وحدیث پرعمل کرنے کےلیے من مانی تاویلات کی ضرورت ہے نہ ان کو ان کےظاہری اور واضح مفہوم سے ہٹاکر ان میں معنوی تحریف وتلبیس ہی کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔یہ باطل حرکتیں وہی لوگ کرتے ہیں جو صحابۂ کرام کے منہج اور ان کے طرز فکرو عمل سے منحرف اور گریزاں ہیں ۔ افتراقِ امّت کی پیش گوئی والی حدیث معنی ومفہوم کے اعتبار سے بھی صحیح ہے یہ حدیث جس میں افتراقِ امت کی اور امت کی اکثریت کے راہ راست اور صراط ِ مستقیم سے ہٹ جانے کی اور صرف ایک گروہ کے جنتی ہونے کی پیش گوئی ہے،سند کے اعتبار سےبالکل صحیح ہےجس کی