کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 88
’’انہوں نے کہا:کیا ایک بشر ہماری رہنمائی کرےگا؟چنانچہ انہوں نے(ایک بشر کو رسول ماننے سے)انکار کردیا اور منہ موڑ لیا۔‘‘ اسی طرح اُخوتِ اسلام،قانونی مساوات،معاشی عدم استحصال،معاشرتی اصلاحات اور دیگر اسلام کی امتیازی تعلیمات ان کےلیے انوکھی اور عجیب تھیں ،ان پر عمل پیرا مسلمان اس معاشرے میں انوکھے،اجنبی اجنبی سے اور حقیر سمجھے جاتے تھے۔لیکن زبانِ رسالت سے ان کے لیے تحسین وآفرین اور حوصلہ افزائی کے کلمات بلند ہوئے۔فطوبیٰ للغرباء۔ایسے دین نا آشنااور بدعت پسند ماحول میں خالص،ٹیٹھ اور بےآمیز اسلام پر عمل کرنےوا لوں کے لیے یہ کلمات ِ نبوی اور فرامینِ رسول آج بھی حوصلہ افزائی کا باعث ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان’’غرباء‘‘ کی بابت مزید فرمایا: اَلَّذِینَ یصْلِحُونَ مَا أَفْسَدَ اَلنَّاسُ مِنْ بَعْدِی مِنْ سُنَّتِی[1] ’’یہ غرباء جن کےلیےخوشخبری ہے وہ ہیں جو میرے بعد میری ان سنتوں کی اصلاح کریں گے جن میں لوگوں نے بگاڑ پیدا کردیا ہوگا۔‘‘ دین حق کی پیروی کی تاکید اور اہل حق کےلیے خوش خبری یقینا ًوہ لوگ خوش نصیب اور سعادت مند ہیں جو نہ معاشرے کےرسم ورواج کو، روشِ عام کو دیکھتے ہیں اور نہ ہی لوگوں کے طعن وتشنیع کی پروا کرتے ہیں بلکہ صرف اتباعِ رسول کا اہتمام کرتے ہیں اور صحابہ وسلف صالحین کے منہاج کو اختیار کرتے ہیں ،اس لیےکہ مسلمانوں کو اسی بات کی ہدایت اور تلقین کی گئی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أوصیكم بتقوى اللّٰہ، والسمع والطاعة وإنْ عبدًا حبشیا؛ فإنہ مَن یعِشْ منكم بعدی فسیرى اختلافًا كثیرًا، فعلیكم بسنتی وسنة الخلفاء الراشدین المہدیین تمسكوا بھا
[1] جامع الترمذی،باب ماجاء ان الاسلام بدأ غریبا۔۔۔حدیث:2630