کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 86
لیکن بدعتی خیال کرتا ہےکہ اللہ تعالیٰ بھول گیا،نعوذباللہ من ھذا الزیغ والضلال ٭ بدعتی بدعت ایجاد کرکے اللہ کے رسول پر خیانت کا الزام لگاتا ہے۔ ٭ اللہ کے فرمان کو جھٹلاتا ہے ۔یا پھر ٭ اللہ کو سہو ونسیان کا مرتکب گردانتا ہے(والعیاذ باللہ) ٭ اور اللہ اور اس کے رسول سے پیش قدمی کرتا ہے،حالانکہ اللہ رسول سے پیش قدمی کرنا منع ہے۔ ﴿ یٰٓاَیہا الَّذِینَ اٰمَنُوْا لَا تُـقَدِّمُوْا بَینَ یدَی اللّٰہ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللّٰہ ﴾(الحجرات:1) ’’اے ایمان والو!تم اللہ اور اس کے رسول سے آگےنہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو۔‘‘ اہل ایمان کا شیوہ تو طاعت وبندگی اور سمع واطاعت ہوتا ہے اور ایسے مومن ہی کامیاب وبامراد ہوتے ہیں : ﴿اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِینَ اِذَا دُعُوْٓا اِلَى اللّٰہ وَرَسُوْلِہٖ لِیحْكُمَ بَینَہمْ اَنْ یقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ ہمُ الْمُفْلِحُوْنَ ؀وَمَنْ یطِعِ اللّٰہ وَرَسُوْلَہ وَیخْشَ اللّٰہ وَیتَّقْہ فَاُولٰۗىِٕكَ ہمُ الْفَاۗىِٕزُوْنَ﴾ ’’بس مومنوں کا تو شیوہ ہی یہ ہے کہ جب ان کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جائے تاکہ وہ ان کے مابین فیصلہ کریں تو وہ کہتے ہیں :ہم نے سُنا اور اطاعت کی اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ سے ڈرے اور اس کا تقویٰ اختیار کرے تو وہی لوگ کامیاب ہیں ۔‘‘ ابتدائے اسلام کی طرح آج بھی اسلام غریب(اجنبی) ہے یہ حقیقت بڑی افسوس ناک ہے کہ آج مدّعیانِ اسلام کی اکثریت اتباعِ رسول کے بجائے ابتداع(بدعت سازی)کے راستے پر گامزن ہے۔آئے دن کوئی نہ کوئی بدعت ایجاد کرلی جاتی ہے۔علاوہ ازیں بدعات کا اہتمام نہایت ذوق وشوق کے ساتھ اور بڑی پابندی کے ساتھ کیا جاتا ہے اور دین کے جو اصل احکام وفرائض ہیں ،ان سے یکسرتغافل واعراض برتاجاتا ہے،حتیٰ کہ نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ