کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 84
حقِ اختیار استعمال کرنے کی روش،یہ کسی مومن مرد یا عورت کا کام نہیں ۔ 2.اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ اور اس کے رسول کا نافرمان اور کھلا گمراہ ہے۔ اور اللہ رسول کی نافرمانی اور گمراہی کا راستہ اختیار کرنے کی جو سزا ہے ،ہر مسلمان اس سے آگاہ ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔اس کی سزا دنیا میں بھی مل سکتی ہے اور آخرت میں عذاب الٰہی کی صورت میں تو یقینی ہی ہے۔ ﴿فَلْیحْذَرِ الَّذِینَ یخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیبَہمْ فِتْنَةٌ اَوْ یصِیبَہمْ عَذَابٌ اَلِیمٌ﴾(النور:63) ’’پس جو لوگ اس(اللہ کے رسول)کےحکم کی مخالفت کرتے ہیں ،انہیں اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی آزمائش آجائے یادرد ناک عذاب انہیں آلے۔‘‘ اسلام کی کاملیت پر ایک صحابی کا فخریہ اظہار بہرحال یہ بات ہورہی تھی کہ اسلام ایک کامل و مکمل دین ہے،اتنا مکمل ہے کہ بعض مشرکینِ مکہ نے اعتراض اور طعن کے طور پر سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے کہا: قَدْ عَلَّمَكُمْ نبی كُمْ كُلَّ شَیءٍ، حَتَّى الْخِرَاءَةَ ’’ تمہارا نبی تمہیں ہر چیز سیکھاتا ہے حتیٰ کہ یہ بھی بتلاتا ہے کہ تم قضا ئے حاجت اس طرح کرو۔‘‘ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : أَجَلْ، لَقَدْ نَھَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ لِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، أوَ أَنْ نَسْتَنْجِی بِالیمِینَ، أَوْ أَنْ نسْتَنْجِی بِأَقَلَّ مِنْ ثَلاَثَةِ أَحْجَارٍ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِی بِرَجِیعٍ أَوْ بِعَظْمٍ[1] ’’ہاں بلاشبہ آپ نے ہمیں منع فرمایا کہ ہم پاخانہ پیشاب کرتے وقت اپنا رخ قبلہ کی طرف کریں ،یا دائیں ہاتھ سے استنجا کریں ،یا تین ڈھیلوں سے کم کے ساتھ استنجا کریں ،یا لیدیا ہڈی سے استنجا کریں ۔‘‘
[1] صحیح مسلم،الطھارۃ،باب الاستطابۃ،حدیث 262