کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 83
﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِی شَیءٍ فَرُدُّوْہ اِلَى اللّٰہ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہ وَالْیوْمِ الْاٰخِر﴾(النساء:59) ’’اگر کسی چیز کی بابت تمہارآپس میں جھگڑا ہوجائے تو تم اس کو اللہ اور رسول کی طرف لوٹا دو،اگرتم (واقعی)اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ اللہ اور رسول کی طرف لوٹانے کا مطلب،قرآن واحادیثِ صحیحہ کی طرف رجوع کرنا اور ان کی روشنی میں اختلاف ونزاع کا فیصلہ کرنا ہے ۔قرآن وحدیث کی روشنی میں فیصلے کرنے سے انقباض ہوتو قرآن کہتا ہے کہ ایسے دعوے دارانِ ایمان کا ایمان ہی مشکوک ہے۔اعاذناللہ منہ ۔ چنانچہ فرمایا: ﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا یؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یحَكِّمُوْكَ فِیمَا شَجَــرَ بَینَھُمْ ثُمَّ لَا یجِدُوْا فِیٓ اَنْفُسِہمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیتَ وَیسَلِّمُوْا تَسْلِــیمًا ﴾(النساء:65) ’’آپ کے رب کی قسم یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک یہ اپنے آپس کے اختلافات میں آپ کو حَکَم(ثالث) نہیں مانتے،نیز آپ کے فیصلوں پر اپنے دلوں میں کوئی تنگی بھی محسوس نہ کریں اور پوری خواہش دلی سے ان کو تسلیم کرلیں ۔‘‘ ﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰہ وَرَسُوْلُہٓ اَمْرًا اَنْ یكُوْنَ لَہمُ الْخِـیرَةُ مِنْ اَمْرِہمْ ۭ وَمَنْ یعْصِ اللّٰہ وَرَسُوْلَہ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِینً﴾(الا ٔحزاب:36) ’’کسی مومن مرد اور مومن عورت کے لیے یہ لائق نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ آجانے کے بعد وہ اپنے معاملے میں اپنا حقِ اختیار استعمال کریں اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی اختیار کی ،وہ یقیناً کھلی گمراہی میں جا پڑا۔‘‘ اس آیت میں واضح طور پر دو باتیں ارشاد فرمائی گئی ہیں : 1. اللہ اور اس کا رسول جب کسی بات کا فیصلہ فرمادیں تو اس کے مقابلے میں اپنی رائے پر اصرا اور اپنا