کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 81
لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تَرَكْتُ فِیكُمْ أَمْرَینِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِھِمَا كِتَابَ اللّٰہِ وَسُنَّةَ نبی ہ[1] ’’میں تممارے اندردو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں ،جب تک تم ان کو مضبوطی سے پکڑے رہو گے،ہرگز گمراہ نہیں ہوگے،(وہ دوچیزیں ہیں )اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت۔‘‘ یہی وہ صراط مستقیم ہے جس پر چلنے والا ہی جنت میں جائے گا: ﴿ وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِی مُسْتَقِـیمًا فَاتَّبِعُوْہ ۚ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیلِہٖ﴾(الانعام:153) ’’یہ میرا سیدھا راستہ ہے،پس تم اسی کی پیروی کرو اور دوسرے راستوں کی طرف مت جانا،وہ تمہیں اس سیدھے راستے سے بھٹکا دیں گے۔‘‘ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے پیغمبر کی زبانِ مبارک سے یہ کہلوا کر کہ میرا ہی راستہ سیدھا راستہ ہے،یہ واضح فرمادیا کہ میرے پیغمبر کا بتلایا ہواراستہ ہی سیدھا راستہ ہے اورپیغمبر اسلام کا راستہ کون سا ہے؟قرآن کریم اور اس کی وہ قولی اور عملی تشریح ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے﴿وَاَنْزَلْنَآ اِلَیكَ الذِّكْرَ لِتُبَینَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیہمْ ﴾’’ہم نے یہ قرآن آپ پر نازل کیا تاکہ آپ اس میں بیان کر دہ ان احکام کی تبیین وتشریح کریں جو لوگوں کے لیے نازل کیے گئے ہیں ۔‘‘ کے حکم کے تحت بیان فرمائی۔اس سے معلوم ہوا کہ صراط مستقیم صرف قرآن وحدیث کا اتباع ہے۔ اس کی وضاحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں اس طرح فرمائی،سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : خَطَّ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّى اللّٰہُ عَلَیہ وَسَلَّمَ خَطًّا، ثُمَّ قَالَ ھَذَا سَبِیلُ اللّٰہ، ثُمَّ خَطَّ خُطُوطًا عَنْ یمِینِہ وَعنْ شِمالِہِ وقال: ہذِہ سُبُلٌ قالَ یزید متفرقۃ ،على كل سبیل
[1] مؤطا امام مالک،کتاب القدر،باب 1،ج2،ص899،طبع مصر