کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 80
بدعت اور اس کی حقیقت حافظ صلاح الدین یوسف[1] دین اسلام جو تمام انبیاء علیہم السلام کا دین رہا ہے،اس کی بابت اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اَلْیوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِینَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیكُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِینًا ﴾(المائدہ:3) ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور میں نے تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کر لیا۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے تین باتیں بیان فرمائی ہیں : 1.دین اسلام کی تکمیل کا اعلان۔ 2.اس کو اپنی نعمت قرار دے کراس کے اتمام کی وضاحت۔ 3.اور اس کو اپنا پسندیدہ دین قرار دینا۔ تکمیل کے اعلان سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اب اس دین میں ،جس کو قرآن وحدیثمیں محفوظ کردیا گیا ہے،کوئی کمی بیشی نہیں ہوسکتی۔یہ بھی واضح ہوگیا کہ اب ہدایت ونجات بھی صرف قرآن وحدیث ہی پر عمل کرنے پر منحصر ہے۔کوئی کمی بیشی کرے گا وہ بھی نامنظور اور جو ان سے انحراف کرےگا وہ بھی نا مقبول۔اسی
[1] مشیر وفاقی شرعی عدالت ، نگران شعبہ تحقیق وتصنیف المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی