کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 75
مضمون موصول ہونے پر ڈاکٹر صاحب موصوف نے فون پر تلخیص کے ساتھ شائع کرنے کی اجازت مانگی جو ان کو دے دی گئی۔ موصوف نے ایک قسط ملخصاً شائع کی اور پھر یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ بعض معاونین نے اس کی اشاعت کو پسند نہیں کیا، اس لیے مضمون کی مزید اشاعت ممکن نہیں ۔ دوسری مثال: ماہنامہ ’’شمس الاسلام‘‘ بھیرہ کے مدیر نے پروفیسر طارق بٹ صاحب کے جواب میں مضمون لکھا جس میں پروفیسر موصوف کے خوب لتّے لیے اور اسے ’’البرھان‘‘ کے علاوہ ’’المنبر‘‘ فیصل آباد (مئی ، جون ، 2016ء میں شائع کروایا ، ’’المنبر‘‘ میں شائع ہونے کے بعد راقم نے مدیر ’’المنبر‘‘ کو حسب ذیل خط لکھا اور زیر تحریر مسودے کا کچھ حصہ بھی بھیجا۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم مکرمی مدیر صاحب السلام علیکم ماہنامہ ’’البرھان‘‘ لاہور میں ماہنامہ ’’شمس الاسلام‘‘ بھیرہ کے ایک خصوصی نمبر پر ایک پروفیسر صاحب کا تنقیدی تبصرہ شائع ہوا تھا جو مولانا امین احسن اصلاحی صاحب کی خدمات اور ان کے افکار ، بالخصوص ان کے تفردات پر مشتمل تھا۔ اس کے جواب میں ان کے ایک فیض یافتہ اور عقیدت مند جناب انوار احمد بگوی صاحب نے ایک طول طویل اور گرما گرم مکتوب تحریر کیا جس میں انہوں نے پروفیسر صاحب مذکورہ کو بے نقط سنانے کے علاوہ یہ الزام بھی لگایا کہ مولانا اصلاحی صاحب پر تنقید بلاجواز اور بغض وعناد کا نتیجہ ہے۔ حالانکہ یہ تأثریکسر خلاف واقعہ ہے، اصلاحی صاحب دنیا سے جا چکے ہیں ، اب ان سے کس نے بغض وعناد رکھنا ہے؟ اصل بات صرف یہ ہے کہ شروح بخاری (دو جلدیں ) اور تفسیر تدبر قرآن (9 جلدیں ) کی صورت میں گمراہی کا بہت بڑا پلندہ چھوڑ گئے ہیں ، صحیح الفکر علماء اور مسلّمات اسلامیہ کے قائل اہل سنت کو یہ فکر ہے کہ اس سے لوگ گمراہ ہو رہے ہیں ، کیونکہ اس میں متعدد مسلّمات اسلامیہ کا انکار ہے۔ مثلاً معراج