کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 74
محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب حفظکم اللہ تعالیٰ السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ جنوری 2017ء کے ’’البرھان‘‘ میں ’’شمس الاسلام‘‘ کے مولانا اصلاحی نمبر پر پروفیسر طارق بٹ صاحب کا تبصرہ پڑھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ اصلاحی صاحب کی مداحی کے نقارخانے میں ایک صدائے حق توسنائی دی۔؏ مرحبا مؤذن بروقت بولا تری آواز مکّے اور مدینے واقعہ یہ ہے کہ حمید الدین فراہی اور امین احسن اصلاحی کے بے بنیاد بلند بانگ دعووں کو اکثر اہل علم نے غور فکر کیے بغیر تسلیم کرلیا اور ان کے انداز تفسیر پر تحسین ومدح کے ڈونگرے برسانے شروع کردیے، حالانکہ فراہی انداز تفسیر، جس کی داغ بیل حمید الدین فراہی نے ڈالی اور اصلاحی صاحب نے اسے بام عروج پر پہنچایا ، سراسر حدیث کے انکار اور مسلّمات اسلامیہ سے انحراف پر اور مفسرین امت کی تجہیل پر مبنی ہے۔ اس شجر خبیثہ سے غامدی جیسے حنظل ہی پیدا ہونے ہیں ، اصلاحی صاحب کا گناہ جاریہ صرف جاوید احمد غامدی ہی نہیں بلکہ ان کی ’’مبادیٔ تدبر حدیث‘‘ تفسیر’’تدبر قرآن‘‘ اور شرح صحیح البخاری بھی ہیں ، لیکن بہت سے اہل علم اس زہر ہلاہل کو قرآن وحدیث کی ’’عظیم خدمت‘‘ قرار دیتے ہیں ۔ راقم آج کل اللہ کی توفیق سے اس فراہی گروہ کی حدیث دشمنی اور اس کے زیغ وضلال کو مدلل انداز سے واضح کرنے میں مصروف ہے، اس کی تکمیل کی خصوصی دعا کی درخواست ہے۔ اس کا ایک حصہ ، جس میں اصلاحی صاحب کے تفسیری اصولوں کا جائزہ لیا گیا ہے، ’’البرھان‘‘ میں شائع کرنے کے لیے ارسال ہے تاکہ اہل علم اس فتنے کی خطرناکی وگہرائی کو سمجھ سکیں ۔ امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے اور اسے چند اقساط میں شائع فرما کر ممنون فرمائیں گے۔ والسلام (حافظ) صلاح الدین یوسف مشیر وفاقی شرعی عدالت پاکستان 40/124 شاداب کالونی علامہ اقبال روڈ گڑھی شاہ لاہور 17 فروری 2016ء