کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 71
سرےسے کسی نےرجم کو غندہ گردی کی سزا قرار نہیں دیا ۔ یا اس کو محاربہ کی سزا قرار دینا جب کہ محاربہ کی جو سزائیں اور ان کی شرائط قرآن میں بیان ہوئی ہیں ، ان میں سے کوئی بھی مفروضہ غنڈہ گردی میں نہیں پائی جاتی۔ 17.اپنے خانہ ساز نظریۂ رجم کے اثبات کے لیے صحابہ وصحابیہ جیسی مقدس ہستیوں کو غنڈہ، عادی اور پیشہ ور زانی یا ان کو چکلہ چلانے والا باور کرانا۔ نعوذ باللّٰہ من ذلک مولانا اصلاحی صاحب کی شروح ’’صحیح بخاری‘‘ اور تفسیر ’’تدبر قرآن‘‘ میں اس طرح کی اور بھی متعدد بڑی بڑی غلطیاں ہیں جسے قارئین کرام کتاب میں ملاحظہ فرمائیں گے، یہاں تو ’’مشتے از خروارے‘‘ کے تحت چند نمایاں باتیں ہی پیش کی گئی ہیں ۔ مثلاً شرح صحیح بخاری میں اصلاحی صاحب نے بیسیوں صحیح روایات کا انکار، امام بخاری کی عظمت اور ’’صحیح بخاری کی مسلمہ اہمیت کا انکار کیا ہے، راویان حدیث، بالخصوص امام ابن شہاب زہری وغیرھم پر بے بنیاد اور بے سروپا اعتراضات کرکے حدیث اور ائمۂ حدیث کے خلاف اپنے بغض وعناد کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔ وغیرہ وغیرہ الحمدللہ !راقم نے ان تمام انحرافات اور گمراہیوں کا تفصیل سے اور مدلل انداز سے جائزہ لیا ہے، بعون اللہ وتوفیقہ ۔اگرچہ اور بھی بعض اہل علم نے یہ تنقیدی کام کیا ہے جس کی ضروری تفصیل یا بعض حضرات کی تحریروں کا خلاصہ بھی اس کتاب میں شامل کردیا گیا ہےلیکن اس طرح کا تفصیلی نقد، جس کی توفیق سے اللہ نے راقم کو نوازا ہے، ابھی تک اس کا اہتمام کسی صاحب علم وتحقیق کی طرف سے نہیں ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ اکثر اہل علم اس فکر فراہی کی اصل حقیقت سے ناآشنا ہیں بلکہ اس فکر فراہی کو قرآن فہمی کی شاہ کلید قرار دینے میں بھی تأمل نہیں کرتے۔ ایسا کیوں ہے؟ اس کی متعدد وجوہات ہیں : مثلاً اصلاحی صاحب کی تحریروں میں سخت تضاد ہے، بالخصوص ان کے دور اول کی تحریروں میں بالعموم