کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 63
دیں گی۔وذلک فضل اللّٰہ یؤتیہ من یشاء. ماضیٔ قریب میں بہت سے أعیان واکابر موجود رہےجن میں محدثین کا یہ منہج بدرجہ اتم موجود رہا،اُدھر باطل نے کوئی خامہ فرسائی کی، اِدھر ان کا قلمِ سیال،ناطق ِحق بن کر حرکت میں آگیا،اور ان کے شبہات کے بیتِ عنکبوت کو تارتارکردیا۔ فاتح قادیان مولاناثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ،مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ،اور محدث دیارِ سندھ سیدبدیع الدین شاہ راشد ی رحمہ اللہ کے نام قابلِ ذکر ہیں ،مزید برآں مجاہدِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیررحمہ اللہ کی تحریری وتقریری محنتیں اور کاوشیں کون فراموش کرسکتاہے،ان کی بیشترمؤلفات طوائف منحرفہ کی تردیدوتفنید پر مشتمل ہیں ۔ میری رائے میں تحریری اعتبار سے دورِ حاضر میں دین ِ حق کے دفاع اور اہل باطل کی سرکوبی کی علمبرداری کااعزاز جس شخصیت کوحاصل ہے وہ ہمارے حافظ صلاح الدین یوسف ہیں ،حفظہ اللّٰہ تعالیٰ وصانہ من کل شر ومکروہ ومتعنا بطول حیاتہ ووفقہ لمزید مافیہ حبہ ورضاہ. حافظ صاحب حفظہ اللہ کی کثیرتعداد میں مطبوع مؤلفات اور مختلف مجلات میں شائع شدہ مقالات اس پر شاہد عدل ہیں ،اللہ تعالیٰ نے آپ کومنہجِ سلف کے مطابق فہمِ حق کی نعمت سے مالامال فرمایاہے،نیز اظہارِ حق اور باطل کے شبہات وتخرصات کے قوی دلائل کے ساتھ ازالے کا ملکہ بھی خوب عطافرمایا ہے،آپ کے قلم سے نکلی ہوئی ہرتحریر اور ہر جملہ بطورِ گواہ موجود ہے۔ زیرِنظرکتاب ماضی قریب اور عہدحاضرکےکچھ متجددین اورمتعالمین(اصلاحی،فراہی اورغامدی) کے گمراہ افکار کی تردید وتفنید کی شاہکار ہے۔ان کے ان نجس افکار کامحور انکارِ حدیث ہےجو اس بات کاثبوت ہے کہ ان تینوں شخصیتوں اور پرویزنیزچکڑالوی وغیرہ کا ایک ہی مورد ومشرب ہے۔ھذہ الأقدام بعضھامن بعض. انکارِ حدیث کی تاریخ بہت ہی پرانی ہے،امام شافعی رحمہ اللہ کے دور میں منکرین حدیث موجود تھےان میں سےہر ایک کا اپنااپنا رنگ روپ ہے۔کچھ تو برملاحدیث کے منکر ہیں ،جن کے خطرات بہت کم ہیں ،لیکن کچھ بظاہر حدیث کو ماننے کے مدعی ہیں ،مگر موقع بموقع اپنی غلاظت سے بھرپور خواہشات کی