کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 62
حکمتِ الٰہیہ اس امر کی متقاضی ہے کہ علماءِ ربانیین وراسخین کی یہ جماعت ہر دور اور ہر مقام پر موجود رہے جو اہل باطل اور اہل الحاد کی بروقت گردن دبوچ سکےاور شریعت مطہرہ کو ان کے دسائس سے پاک صاف رکھ سکے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کو یہ خواب دکھایاگیاکہ وہ ایک پنکھے سے امام الانبیاءوالا ٔصفیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوا بھی پہنچارہے ہیں اور موذی جانوروں کوبھی ہٹارہےہیں ،جس کی تعبیر واضح تھی کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس بابرکت دین کو ان موذی کیڑوں مکوڑوں سےمحفوظ بنانے کی سعی فرماتے رہیں گے،جو اللہ تعالیٰ کی توفیق سے انتہائی کامیاب رہے گی،چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ کی جملہ کتب اسی حقیقت کی آئینہ دار ہیں ،اور صحیح بخاری کا تو ایک ایک ترجمۃ الباب(عنوان) کسی نہ کسی گمراہ فرقے پر ضرب کاری لگارہاہے۔قدّس اللّٰہ روحہ ورفع درجتہ فی أعلیٰ علیین. امام بخاری رحمہ اللہ کے دور سے قبل بھی اور بعد بھی علمائےحق کی جماعتیں اسی فریضہ کی ادائیگی میں ہمہ تن مصروف رہیں ،اس عظیم خدمت کی ادائیگی جماعت اہل حدیث کا ایک نمایاں وصف ہے،ایک ایساکارنامہ جو اہل الحدیث کا تمیز بھی ہے اور مایۂ صدافتخار بھی۔ ایک یہودی منافق عبداللہ بن سباکے دیے ہوئے غلیظ اورخبیث انڈوں سے بہت سے چوزے برآمدہوچکے تھے۔کوئی جہمیہ کے روپ میں توکوئی مشبّہ کی شکل میں تھا،کسی کاتعلق معتزلہ سے تھا تو کسی کامتکلّمین سے،کوئی قدریہ کے نام سے توکوئی جبریہ کے نام سےمیدان میں اترچکاتھا،خوارج وروافض بھی دین حق پر اپنے مسموم تیر برسانے میں مصروف عمل ہوچکے تھے۔ ان تمام فرق واحزاب کے طوفانِ بدتمیزی کے آگے بند باندھنے والے محدثین ہی تھے،یعنی اہل الحدیث کی وہ جماعت جن کے تاقیامِ قیامت موجود رہنے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش گوئی فرمائی تھی،تاکہ دفاعِ دین کا سلسلہ قیامت تک قائم رہے،یہ عجالہ تفصیل کا متحمل نہیں ہے،ورنہ اہل الحدیث کی زریں تاریخ سینکڑوں مثالیں پیش کرسکتی ہےجوباطل کی سرکوبی اور دین کے دفاع پر منتج دکھائی