کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 60
مقدمہ فضیلۃ الشیخ علامہ عبداللہ ناصرالرحمانی حفظہ اللہ الحمدللّٰہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللّٰہ ،وبعد اللہ تعالیٰ کے ہم ناتواں بندوں پر بے پناہ احسانات ہیں ،جنہیں بفحوائے قولہ تعالیٰ:﴿وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰہ لَا تُحْصُوْہا ﴾(النحل:28)احاطۂ شمار میں لاناہرگزممکن نہیں ،تمام سمندروں کی روشنائیاں اور درختوں کےقلم لکھتے لکھتے ختم ہوجائیں گے،لیکن اللہ رب العزت کی نِعَمِ عظیمہ اور آلائے متتالیہ کاشمار مکمل نہیں ہوسکےگا۔ ان احسانات میں سے ایک احسان یہ ہے کہ اس نے خود ہی ہماری شریعت بنائی اور ہمیں عطافرمائی،شریعت سازی کا معاملہ ہماری ناقص عقلوں پر نہیں چھوڑابلکہ خود بناکر قرآن وحدیث کی صورت میں اپنے نبی ٔ برحق،اکرم الخلائق،سیدولدآدم محمدمصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعےسے مکمل طور پر ہم تک پہنچادی۔ دوسرااحسان یہ فرمایاکہ اس شریعتِ مطہرہ کو انتہائی آسان اور سہل رکھا،﴿وَمَا جَعَلَ عَلَیكُمْ فِی الدِّینِ مِنْ حَرَجٍ ﴾(الحج:78) اور’الدین یسر‘سے یہی ثابت ہوتا ہے۔ مزیدبرآں اس آسان دین پر چلنے کی آسانی بھی بتوفیقہ مرحمت فرمادی،کمافی قولہ تعالیٰ:﴿فَسَنُیسِّرُہٗ لِلْیسْرٰىۭ﴾(اللیل:7)﴿وَنُیسِّرُكَ لِلْیسْرٰى ﴾(الاعلیٰ:8)