کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 58
ذہبی العصر علامہ معلمى فرماتے ہیں : احادیث نبوی کے حوالے سے دو بنیادی عمل تھے ، پہلا : (تلقی) احادیث کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یاد کرنا یاآپ صلی اللہ علیہ وسلم سلم کے افعال اور تقریرات کا ذہن نشین کرلینا۔ دوسرا (الاداء) جس حدیث کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لے لیا ہے اسے آگے تابعین تک پہنچانا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ (الاداء) کے زمانے میں صرف دوسال زندہ رہے ۔ وہ بھی امور خلافت میں مشغول رہے ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کے دور حکومت میں وزارت اور تجارت میں مصروف رہے ، اور ان کی وفات کے بعد امور خلافت میں مشغول ہوئے ، مستدرک حاکم میں آتاہے ( معاذبن جبل رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں کو علم کے حصول کی ترغیب دی ، اور الدرداء عبد اللہ ابن مسعود ، اور عبداللہ بن سلام ، کے نام لئے تو ان کے تلمیذ رشید یزید بن عمیرہ نے کہا : عمربن الخطاب ؟ تو معاذ نے فرمایا: اس سے سوال نہ کیا کرو کیونکہ وہ بہت مشغول اور مصروف آدمی ہے ۔ اسی طرح عثمان اور علی رضی اللہ عنہما بھی پہلے وزارت پھر امورخلافت اور فتنوں کی سرکوبی میں مصروف ہوگئے ۔[1] اگر كوئى شخص ان اسباب پر غور كرے توسیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كى مرویات كى تعداد پر تعجب نہیں كرے گا، تعجب صرف وہى آدمى كر سكتا ہے جسے ان اسباب كا علم نہ ہو، یا سیدنا ابو ہریرہ كى حالت زندگى كا بغور مطالعہ نہ كیا ہو۔یا پھر دل میں نفاق و زندقت کا مرض ہو۔ واللہ اعلم وصلى اللہ وسلم على نبی نامحمد وعلى الہ وصحبہ اجمعین۔
[1] الانوار الکاشفہ ص: 140-141