کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 56
رات کو تین حصوں میں تقسیم کرتاہوں ۔ ایک تہائی سوجاتاہوں ، ایک تہائی مسجد میں نماز پڑھتا ہوں ۔ اورایک تہائی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو یاد کرتاہوں اور دہراتاہوں ۔ 9. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اللہ نے لمبى زندگى عطا كى، کبار صحابہ سارے فوت ہوگئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث یاد رکھنے والوں کی تعداد روزبروز گھٹتی گئی ایک زمانہ آیا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ لوگوں کا مرجع بنے۔ کیونکہ کبار صحابہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے رہے جیسے ابوبکر الصدیق ، عمر الفاروق ، عثمان غنی ، علی المرتضی رضی اللہ عنہم ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد امور خلافت میں مشغول ہوگئے ، مرتدین کے ساتھ جنگ ، فتوحات ، مفتوحہ علاقوں کی تعلیم وتربیت جیسے امور میں مصروف ہوئے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کبار صحابہ فوت ہوگئے ۔ علم اور فتوی کےلئے لوگ ابو ہریرہ ابن عباس ابن عمر عائشہ اور ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہم وغیرہم کے محتاج ہوئے ۔ مغازی اور سیر کے سر خیل واقدی کہتے ہیں : کبار صحابہ کی مرویات کم ہونے کی وجہ یہ تھی، کہ ان حضرات کے علم کے محتاج ہونے سے پہلے فوت ہوگئے ، کبار صحابہ سے اتنی احادیث مروی نہیں ، جتنی صغار صحابہ سے مروی ہیں ، حالانکہ ان کی صحبت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ رہی ہے ۔ علامہ ابن سعد کہتے ہیں : کسی صحابی رسول سے پوچھا گیا ، فلان اور فلان صحابی جتنی احادیث بیان کرتے ہیں ، آپ اتنی حدیثیں بیان کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے جواب دیا ایسی بات نہیں کہ میں نے ان صحابہ کرام کى نسبت احادیث کم سنی ہیں ، یا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس میں کم حاضر ہوا ہوں ،بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیں زندہ ہیں اور لوگ ان سنتوں پر قائم ہیں ، اور معاشرے میں ایسے لوگ زندہ ہیں ، جن کے ہوتے ہوئے ہماری ضرورت نہیں ۔ اور میں نبی صلی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں کمی اور پیشی کو پسند نہیں کرتا ، قسم ہے اللہ کی ! ایك شخص میرے سامنے ایسی بات کرتاہے، اس کا جواب میرے نزدیک سخت پیاس میں ٹھنڈاپانی سے بھی