کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 55
باقی مہاجرین اور انصار آخر اسى طرح کیوں حدیثیں بیان نہیں کرتے ؟ - بات یہ ہے، میرے بھائی مہاجرین خریدوفرو خت تجارت میں مشغول ہوتے تھے ۔ اور میرے بھائى انصار ان كى جائیداد کھیتی باڑی اور دوسرے کاموں میں مصروف رہتے تھے ۔ جبکہ میں ایک فقیر آدمی تھا ، معمولی کھاکر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں برابر حاضر رہتا تھا، جب وہ لوگ غائب ہوتے اس مجلس سے میں حاضر ہوتا ، اس لئے جن احادیث كو یہ یاد نہیں كر سكتے تھے میں انہیں یاد ركھتا تھا۔‘‘[1] 5.جو احادیث انہیں سننے کو نہیں ملیں یا وہ واقعات جن میں براہ راست شریک نہ ہوسکے ، ان احادیث اور واقعات کو دوسرے صحابہ کرام سے پوچھ پوچھ کر ذہن نشین کر لیتے تھے ، حدیث كى كتابوں میں بہت سارى احادیث ابو ہریرہ نے ابو بكر الصدی ق، عمر الفاروق ،الفضل بن العباس، أبى بن كعب، اسامہ بن زید، عائشۃ الصدیقۃ اور ابو بصرة الغفارى وغیرہم سے روایت كى ہیں ۔ 6.نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے انتہائی قریبی تعلقات تھے ، أبی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دینی معاملات میں سوال کرنے میں جرأت مندتھے ، ایسے سوالات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے تھے جس کے بارے میں دوسرے لوگ نہیں پوچھتے تھے ، اسی لیے ایک بار آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ابو ہریرہ مجھے یقین تھا کہ اس بارے میں سوال تم ہی کروگے کیونکہ تمہیں احادیث سے دلچسپی بہت ہے ۔ 7. علم کو چھپانے سے ڈرتے تھے ۔ صحیحین میں آتا ہے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے اگر قرآن مجید کی دو آیتیں نہ ہوتیں تو میں تمہیں کوئی ایک حدیث بھی نہیں سناتا﴿إِنَّ الَّذِینَ یكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَینَاتِ وَالْہدَى﴾ الی قولہ ﴿وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیمُ﴾[2] 8.نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث یاد کرنے اوردہرانے میں شب بیداری کرتے تھے کہتے ہیں : میں
[1] صحيح بخارى حديث نمبر (2350) [2] متفق علیہ (صحیح بخاری:2350)، (صحیح مسلم:2492)