کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 54
دوبارہ دہرائے، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےمن وعن وہى جواب دیے جو پچھلے سال دیے تھے اس میں نہ كمی كى نہ بیشى، نہ تھوڑا سا آگے كیا او ر نہ پیچھے۔ امام نسا ئی نے اپنی کتاب سنن کبری (5839) میں ذکر کیاہے ( ایک شخص زید بن ثابت کے پاس آئے اور کسی چیز کے متعلق سوال کیا ، زید بن ثابت کہنے لگے آپ یہ سوال ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھئے، ایک مرتبہ میں ، ابو ہریرہ اور فلاں شخص مسجد میں اللہ سے دعا اور ذکر میں مشغول تھے ، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائےاور ہمارے ساتھ بیٹھ گئے جب آپ تشریف لائے تو ہم خاموش ہوگئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس چیز میں تم لوگ مشغول تھے اسے دوبارہ شروع کرو زید بن ثابت کہتے ہیں میں نے اور میرے دوسرے ساتھی نے ، ابو ہریرہ سے پہلے دعا شروع کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہماری دعا پر آمین کہتے رہے، اس کے بعد ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے دعا کی اور کہا’اللہمّ إنّی أسألك ما سألك صاحبای ہذان، وأسألك علمًا لا ینسى‘اللہ میں آپ سے وہ سوال کرتاہوں جو میرے دو ساتھیوں نے مانگا ہے اور یہ بھی مانگتا ہوں مجھےایسا علم عطافرمائیں جو میں بھول نہ جاؤں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آمین ، ابو ہریرہ کی دعا سن کر ہم نے بھی کہا یارسول اللہ ہم بھی اللہ سے نہ بھولنے والا علم مانگتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا ’سبقکم بھا الغلام الدوسی‘قبیلہ دوس کا یہ نوجوان تم پر سبقت لے گیا۔ سیدنا ابن عمر سے کسی نے پوچھا : کیا آپ ابو ہریرہ جو بیان کرتے ہیں ان میں سے کسی کا انکار کرتے ہو ابن عمر نے کہا نہیں لیکن ابو ہریرہ نےجرأت مندی دیکھائی ، اور ہم میں یہ جرأت نہیں آتی اور یہ بات ابو ہریرہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا ( میں نے جو سنا اسے یاد رکھا ، اور انہوں نے اسے بھلا دیا تو اس میں میری کیا غلطی ؟ 4. ہر قسم کی مشغولیت کو بالائے طاق رکھ کر پوری زندگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سننے کے لیےوقف کرنا۔ صحیحین میں جناب ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’لوگ کہتے ہیں ابو ہریرہ بہت زیادہ حدیثیں بیان کرتے ہیں ۔ واللّٰہ الموعد ۔ حالانكہ مجھے بھى اللہ سے ملنا ہے –میں غلط بیانی كیسے كر سكتا ہوں اور کہتے ہیں