کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 53
ان کا احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دلی لگاؤاور دلچسپی کثرت حدیث روایت کرنے کا بنیادی سبب ہے۔ 2.آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مستقل رفاقتنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا شرف صحبت حاصل ہونے کے بعد ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سایہ کی طرح چمٹ کر رہے گھریلو زندگی کے علاوہ بہت کم ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہوتے تھے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہا کرتے تھے : ابو ھریرہ! آپ ہم میں سے سب سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہتے اور ان کی احادیث کو ہم سے زیادہ یاد کرنے والے تھے ۔[1] اور صحیح بخاری میں خود ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : کہ وہ ہر مجلس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوتے تھے جس میں باقی غائب ہوتے تھے ، اور ساری احادیث یاد کرتے تھے جسے دوسرے لوگ یاد نہیں رکھتے تھے ۔ 3. فولادی یاد اشت اور حافظہ :آپ رضی اللہ عنہ کی ذہانت وفطانت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے تھی ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے آپ جو بھی چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتے تھے وہ کبھی نہیں بھولتے تھے ’ قال أبوالزعیزعة كاتب مروان بن الحكم: أن مروان دعا أبا ہریرة فأقعدنی خلف السریر وجعل یسألہ وجعلت أكتب حتى إذا كان عند رأس الحول دعا بہ فأقعدہ وراء الحجاب فجعل یسألہ عن ذلك فما زاد ولا نقص ولا قدم ولا أخر[2] مروان كے كاتب خاص أبو الزعیزعة كہتے ہیں ایك دفعہ مروان بن الحكم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ عنہ كو بلایا ، اور مجھے چارپائى كے اوٹ میں بٹھا كر ابو ہریرة سے سوالات كرنے لگے، میں جو كچھ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان كیا اسے لكھتا رہا، ٹھیك ایك سال بعد ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كود وبارہ بلایا، اور اسے پس پردہ ركھ كر وہى سوالات
[1] سنن الترمذی :3836 [2] المستدرك - الهندية (3/ 510)