کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 52
عمر میں مجھے حدیث یاد كرنے كا اتنا شوق كبھى نہیں ہوا جتنا ان تین سالوں میں تھا۔ ‘‘ نظام قمرى كے اعتبار سے تین سال (1062 ) دن بنتے ہیں اس حساب سے ابو ہریر رضی اللہ عنہ كى كل مرویات كو (1062) پر تقسیم كریں تو روزانہ تین احادیث سے بھى كم بنتى ہیں ۔ اور اگر ان تین ہزار احادیث میں سے ضعیف احادیث کو نکال لیا جائے تو انكى مرویات اور بھی کم ہو جائیں گی، اور ان میں بہت سارى احادیث ایسى ہیں جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بلا واسطہ نہیں سنى ہیں بلكہ دوسرے صحابہ كرام سے سنى ہیں ، جسے محدثین كى اصطلاح میں (مراسیل صحابہ) كہا جاتا ہےتو یہ تعداد مزید كم ہو جائے گى۔ اور یہ تعداد ایسى شخصیت كے لئے جس كےمعمولات زندگى ہى اللہ كے نبى صلی اللہ علیہ وسلم كی حدیث ہو، نہ مال ومتاع كى فكر، نہ تجارت و زراعت كى مصروفیت، نہ خاندانى وابستگیاں ، نبى صلی اللہ علیہ وسلم كى ذات اور ان کی حدیث سے عشق كى حد تك لگاؤ ہو ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم كا كردار وگفتار زندگى كا سرمایہ ہو، روزانہ تین حدیث یاد كرنا كوئی بڑى بات نہیں ۔ اور جن كور وزانہ كی تین احادیث پر بھى اعتراض ہیں وہ ان وجوہات پر غور كریں ، كہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ تمام اصحاب رسول میں سے سب سے زیادہ احادیث روایت کرنے والےكیسےبنے؟ 1. حدیث رسول کے ساتھ دلی لگاؤ اور دلچسپی اور اس چیز کی گواہی خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ، صحیح بخاری میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک دن میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا یارسول اللہ قیامت کے دن آپ کی شفاعت کےسب سے زیادہ حقدار کون ہوں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابو ہریرہ میرا خیال تھا یہ سوال تم سے پہلے کوئی اور نہیں کرے گاکیونکہ میں نے دیکھا ہے تمہیں میرى حدیث سے بہت دلچسپی ہے ۔قیامت کے دن میری شفاعت کے سب سے زیادہ حقدار وہ ہیں جس نے تہہ دل سے لاالہ الااللہ کہا