کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 51
سبعمائة ألف حدیث وخمسین ألفاً، فما اختلف فیہ المسلمون من حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فارجعوا إلیہ، فإن وجدتموہ وإلا فلیس بحجة[1] اس کتاب کو میں نے (750000) احادیث سے چھان بین کرکے جمع کیا ہے جس حدیث کے متعلق مسلمانوں کا اختلاف ہو اس کتاب میں دیکھ لو وہ حدیث اس کتاب میں ملی تو ٹھیک ورنہ وہ حدیث حجت نہیں ۔ جب كتب ستہ اور مسند احمد (جو كہ اكثر احادیث الاحكام پر مشتمل ہیں ) میں ان كى احادیث متن كے اعتبار سے (1500) سے زیادہ نہیں ، تو باقى سارى كتب حدیث میں ان كى مرویات جو صحیح سند سے ثابت ہوں مزید (1500) سے یقینا كم ہى ہو گى۔ اگر ہم- – جدلا- یہ تسلیم كریں كہ ان كى مزید مرویات (1500) ہیں ، تو كل ملا كر (3000) ہو ں گى۔ تو ان احادیث كو ان كى نبى صلى اللہ علیہ وسلم كى صحبت كے ایام پر تقسیم كریں تو روزانہ تین حدیث بھی نہیں بنتى، كیونكہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ جنگ خیبر كے موقع پر ہجرت كر كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات كى، جنگ خیبر سنہ 7 ہجرى محرم كے آخر اور صفر كے شروعات میں ہوئى،او ر ایك مہینہ تك جاری رہى، اور نبى صلی اللہ علیہ وسلم كى وفات سنہ 11 ہجرى ربیع الاول میں ہوئى، تو مجموعى طور پر یہ چار سال كم وبیش ایك مہینہ بنتا ہے، بعض محققین كے حساب سے چار سال 33 دن بنتے ہے۔[2] اور ان میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے سفر كے ایام اور سیدناابو ریرہ رضی اللہ عنہ كے بحرین میں گورنرى كے ایام كو نكالا جائے تو مكمل تین سال بنتےہیں جیسے كہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ خود فرماتے ہیں : ’صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّہ صَلَّى اللّٰہ عَلَیہ وَسَلَّمَ ثَلاَثَ سِنِینَ لَمْ أَكُنْ فِی سِنِی أَحْرَصَ عَلَى أَنْ أَعِی الحَدِیثَ مِنِّی فیھن‘۔[3]’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كى صحبت میں تین سال رہا ہوں ، اپنى پورى
[1] تلقيح فھوم أهل الأثر ( ص 361) [2] أبو هريرة راوية الإسلام محمد عجاج الخطيب (ص: 172) [3] صحيح البخاري: کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، حديث نمبر (3591)