کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 50
احادیث كو جمع كیا، ان كتب كے علاوہ باب كی مناسبت كا خیال ركھتے ہوئے دوسری كتب حدیث سے بھی احادیث ذكر كى ہیں ، اس جامع كتاب میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كى كل مرویات بشمول مكررات (3745) ہیں ۔ اگر ان سے مكرر ات كو منہا كر دیا جائے تو كل مرویات سولہ ساڑھے سولہ سو سے تجاوز نہیں كریں گى۔ ڈاكٹر ضیاء الرحمن الاعظمى نے اپنے ایم فل كے مقالہ ’ابو ہریرہ فی ضوء مرویاتہ بشواہدہا وحال انفرادہا‘ میں کتب ستہ (بخاری مسلم ابو داؤد ترمذی ابن ماجہ النسائی) اور مسند احمد سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی احادیث کو جمع کیا تو مفہوم حدیث اور متون کے اعتبار سے ان كى كل مرویات پندرہ سو (1500) سے زیادہ نہیں ،جبکہ مسند احمد میں اسانید اور طرق کے اعتبار سے (3833)روایات سیدنا ابو ہریرہ سے مروی ہیں ۔ اور ان پندرہ سو میں سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كى منفردات (وہ احادیث جو صرف ان ہی سے مروی ہیں ) صحیح اور ضعیف كو ملا كر (300) سے زیادہ نہیں بنتى ہے۔[1] لیکن یہ آخری نتیجہ نہیں ، ان كتب كے علاوہ دوسرى كتب حدیث: مستخرج أبی عوانہ، مستخرج ابی نعیم، مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ، السنن الكبرى للنسائی، سنن الدارقطنی، مستدرک حاکم، السنن الکبری شعب الایمان للبیھقی، طبرانی کے معاجم ثلاثہ،اور دوسرے اجزاءحدیث، اور ذخیروں میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی زائد احادیث جمع کرنے کی ضرورت ہے۔ پھر ان سے موضوع روایات كو نكال كر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كى مفہوم حدیث اور متن كے اعتبار سے انكى كل مرویات كتنى ہیں یہ معلوم كرنا ہو گا۔ اس طویل اور مشقت طلب عمل كے بعد یہ كہہ سكتے ہیں كہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كى كل مرویات كتنى ہیں ۔ ہاں یہ بات وثوق سے كہى جاسکتی ہے کہ مسند احمد اور کتب ستہ میں احکام کی غالب اکثریت احادیث موجود ہیں امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند کے متعلق کہا تھا:’ ہذا الكتاب جمعتہ وانتقیتہ من أكثر من
[1] ابو هريرة في ضوء مروياته ( ص 68)