کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 5
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل فرمایا اور آپ کا یہ فرض منصبی بھی بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
﴿ یُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ﴾ (البقرۃ: ۱۲۹)
’’انھیں کتاب، یعنی قرآن اور حکمت کی تعلیم دیتے ہیں ۔‘‘
اور یہ بھی کہ
﴿ وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ﴾(النحل: ۴۴)
’’ہم نے تم پر ذکر نازل کیا، تاکہ تم لوگوں کے لیے اس کی تشریح و توضیح کرتے جائو جو ان کے لیے اتاری گئی ہے۔‘‘
یہ توضیح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قولاً بھی کی اور عملاً بھی۔ یہی عملی توضیح ’’اسوۂ حسنہ‘‘ سے عبارت ہے، مگر بے حد حیرت کی بات ہے جسے محترم حافظ صاحب حفظہ اللہ نے اصلاحی صاحب کے خوشہ چین اور ان کے سوانح نگار جناب ڈاکٹر اختر حسین عزمی کی کتاب ’’مولانا امین احسن اصلاحی؛ حیات و افکار‘‘ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اصلاحی صاحب کی تفسیر تدبر قرآن جو ۵۸۴۴ صفحات پر مشتمل ہے اس میں صرف اسّی (۸۰) احادیث جگہ پا سکی ہیں اور ان ذکر کردہ احادیث میں بھی تقریباً ایک چوتھائی تعداد ایسی روایات کی ہے جو بہ طور استدلال بیان نہیں ہوئیں ، بلکہ مولانا نے ان کا ذکر محض ان کی تردید کے لیے کیا ہے۔[1]
گویا احادیث کی اصل تعداد ساٹھ ہے۔
یوں تفسیر ’’تدبر قرآن‘‘ جو نو جلدوں اور ۵۸۴۴ صفحات پر مشتمل ہے، میں یہ چند احادیث ہی بار پا سکی ہیں ۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآن پاک کے حوالے سے توضیح و تشریح صرف انھی ساٹھ احادیث میں بیان ہوئی ہے؟ فاعتبروا یا أولی الأبصار!
[1] مولانا امین احسن اصلاحی اپنے حدیثی و تفسیری نظریات کی روشنی میں ، ص: ۳۳۸