کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 48
حصے کو دوسری جگہ پر ذکر کیا ہو تو اسے بھی دو حدیث شمار کیا ہے۔‘‘ مثلا سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث:’ من حج فلم یرفث ولم یفسق، رجع كھیئۃ یوم ولدتہ أمہ‘ مسند احمد میں پانچ جگہوں پر مختلف اسناد سے آئی ہے اور ہر جگہ پر ایک مستقل حدیث شمار کی گئی ہے پہلی جگہ حدیث نمبر (7136) پر، دوسری جگہ حدیث نمبر (9311)پر، تیسری جگہ حدیث نمبر (9312) پر، اور چوتھی جگہ حدیث نمبر (10274)، اور پانچویں جگہ حدیث نمبر (10409) پر۔ اسی طرح صحیح بخاری میں ثمامہ بن اثال کی قیدی کے متعلق سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو امام بخاری نے دو جگہوں پر ذکر کیا ہے پہلی جگہ (462) میں حدیث کا پہلا حصہ’بعث رسول اللّٰہ صلى اللّٰہ علیہ وسلم خیلا قبل نجد، فجاءت برجل من بنی حنیفة یقال لہ ثمامة بن اثال، فربطوہ بساریة من سواری المسجد‘۔ اور دوسری جگہ (2422) میں حدیث کا دوسرا حصہ’ما عندك یا ثمامة؟ قال عندی یا محمد خیر –فذكر الحدیث- اطلقوا ثمامة‘ اور ہر دو جگہوں پر الگ الگ حدیث شمار ہوئی ہے۔ اور امام احمد رحمہ اللہ سے اتنی ساری احادیث کیسے چھوٹ سکتی ہیں ، وہ خود اپنی مسند کے متعلق فرماتے ہیں : ’’میں نے اس کتاب کو سات لاکھ پچاس ہزار احادیث سے چھان بین کر کے جمع کیا ہے- کسی حدیث کے متعلق مسلمانوں کا اختلاف ہو تو اس کتاب کی طرف رجوع کرو، اگر اس کتاب میں ملے توٹھیک ورنہ وہ حدیث قابل حجت نہیں ۔‘‘[1] امام احمد كے اس قول سے مراد غالب اكثریت احادیثہیں ، ورنہ صحیحین اور سنن اربعہ میں بعض ایسى حدیثیں پائى جاتى ہیں جو مسند امام احمد میں نہیں ہیں ۔ اور ایك بات قابل ذكر ہے كہ مسند بقی بن مخلد ہم تک نہیں پہنچی لیكن امام ابن الجوزى نے ان احادیث کی تعداد بیان کی ہے ابن الجوزی کے مطابق مسند بقى کی کل تعداد (31064) حدیثیں ہیں ، اور اس میں
[1] خصائص المسند لأبي موسى المديني (ص 21، ص 22)