کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 44
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی كثر ت مرویات ایك جائزہ ڈاکٹرابراہیم خلیل عبدالرحیم یوگوی[1] قبیلہ دوس كے درخشندہ ستارےعبد الرحمن بن صخر الدوسى المعروف ابو ہریرة رضی اللہ عنہ سیدنا الطفیل بن عمرو الدوسی كى دعوت پر عہد مكى ہى میں مشرف بہ اسلام ہوئے، سنہ 6 صدی ہجرى میں غزوہ خیبر كى موقع پر ہجرت كر كے محرم کے آخر اور صفر كے شروعات میں سید الكونین صلی اللہ علیہ وسلم كى صحبت كا شر ف حاصل كیا، اور آپ تاحیات خیر الورى صلی اللہ علیہ وسلم كى صحبت میں رہے، آپ رضی اللہ عنہ كا ہجرت كے بعد شغل وشاغل ہى نبى صلی اللہ علیہ وسلم كى احادیث رہا، دین سے متعلق سوال كرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو فرماتے اسے بغور سنتے پھر اسے یاد كرتے، رات انہى احادیث كو دہراتے، صفہ كے دوسرے اصحاب سے ان احادیث كا مذاكرہ كرتے، ہجرت سے پہلے والے واقعات كو مہاجرین اول سے پوچھ پوچھ كر ذہن نشین كرتے، اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سب سے زیادہ روایت كرنے كا شرف آپ كو حاصل ہوا، اور حافظ الصحابة كے لقب كے حقدار ٹھہرے۔ آپ رضی اللہ عنہ كى مرویات دشمنان اسلام اور اہل بدعت كے دلوں میں كانٹوں كى طرح چبھتی رہىں ،
[1] فاضل مدینہ یونیورسٹی ، مدینہ منورہ