کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 43
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگاکرتے تھے: یامقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک ’’اے دلوں کے پھیرنے والے!میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدمی عطافرما۔‘‘ جب ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما نے اس بابت استفسار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إن القلوب بین إصبعین من أصابع الرحمن یقلبھا کیف یشاء[1] یعنی:’’تمام انسانوں کے دل اللہ تعالیٰ کی دوانگلیوں کے بیچ میں ہیں ،اللہ تعالیٰ جیسے چاہے ان دلوں کو پھیر دے۔‘‘ اس حدیث کا ایک اہم ترین درس یہ ہے کہ زندگی میں انسان کے ظاہری اعمال پر قطعاً حکم نہ لگایاجائے،کیونکہ ہر انسان کی سعادت یا شقاوت اس کے خاتمہ پر قائم ہے،لہٰذا ایک برائی میں لتھڑے ہوئے انسان کیلئے ممکن ہے کہ اس کاخاتمہ توبہ اورعمل صالح پر ہوجائے،اور آپ اسے برا ہی کہتے رہیں ،یہ آپ کیلئے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا موجب ہوگا،لہٰذا ایسا حکم لگانے سے یکسر گریزکیاجائے جس کی زد میں خود آنے کا اندیشہ ہو۔(واللہ المستعان ) (جاری ہے)
[1] صحیح الترمذی، کتاب القدر،باب ماجاء ان القلوب بین اصبعی الرحمن،حدیث:2140