کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 41
عداوت کا اظہار کیاکرتاتھا، جب صحابہ کرام جنگ احد کیلئے نکلے تواللہ تعالیٰ نے اس کےد ل میں ایمان کی شمع روشن فرمادی،اس نے اسلام قبول کرلیا جس کا کسی کو علم نہ ہوا، یہ شخص جنگ احد میں شہیدہوگیا۔ معرکۂ احد کے بعد صحابہ کرام شہداء احد کا تفقد کرنے نکلے تو اسے بھی شدید زخمی حالت میں پایا،اس سے پوچھا:تم یہاں کیونکرآئے؟کیا اپنی قوم کی غیرت وحمایت میں ؟یا اسلام کی رغبت وچاہت میں ؟ اس نے جواب دیا:اسلام کی رغبت وچاہت میں ۔ پھر اس نے کہا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میرا سلام پہنچادینا،پھر اس کا انتقال ہوگیا۔[1]اس شخص نے عمربھر دین سے دشمنی قائم رکھی لیکن موت سے قبل اللہ تعالیٰ نے اس کے دل کی کایاپلٹ دی اور شہادت کے مرتبہ پر فائز کردیا۔ فرعون کے جادگروں کی مثال بھی دی جاسکتی ہے،جن کی پوری عمر کفر اور سحر میں گزری ،لیکن خاتمہ سے قبل انہیں رب موسیٰ وہارون پر ایمان لانےکی توفیق مرحمت فرمادی گئی۔ اس کی ایک اور مثال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک یہودی کے بیٹے سے دی جاسکتی ہے،جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، اچانک بیمارپڑگیا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تیمارداری کیلئے تشریف لے گئے،اسے مرض الموت میں پایا ،اس پر اسلام کی دعوت پیش کی،جسے اس نے قبول کرلیا اور انتقال کرگیا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے گھر سے باہر تشریف لائے اورفرمایا:’الحمدللہ الذی أنقذہ من النار[2] تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے ،جس نے اسے جہنم سے نجات دے دی۔ قرآن حکیم نے شقی اور سعید دونوں قسم کے انسانوں کا تذکرہ فرمایا ہے: ﴿ یوْمَ یاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِہٖ ۚ فَمِنْہمْ شَقِی وَّسَعِیدٌ ١٠٥؁فَاَمَّا الَّذِینَ شَقُوْا فَفِی النَّارِ لَہمْ فِیہا زَفِیرٌ وَّشَہیقٌ ١٠٦؀ۙ خٰلِدِینَ فِیہا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۗءَ رَبُّكَ ۭ اِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ
[1] سنن ابي داؤد،کتاب الجھاد،باب فیمن یسلم ویقتل في مکانہ في سبیل اللہ عزوجل،حدیث:2537 [2] صحیح البخاري،کتاب الجنائز،باب اذا سلم الصبي فمات ھل یصلی علیہ؟1356