کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 37
لوٹتی ہیں اور نئے پیدا ہونے والوں کی وہاں سے روانہ ہوتی ہیں ۔ معتزلہ ایک گمراہ فرقہ،جس کی بناء عقل پر ہے اور وہ خودساختہ عقلی حقائق کو وحی الٰہی سے مقدم قرار دیتے ہیں ،خلقِ ارواح کے نصوص کے منکر ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ روح جسم میں مستقر ہوتی ہے،لہذا جسم کی تخلیق سے پہلے روح کیسے پیداہوسکتی ہے؟وہ کہاں استقرار کرے گی؟ ہم کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر فرمان اور ہرخبر پر کسی شک وشبہ اور اعتراض کے بغیر ایمان لاتے ہیں ، اللہ تعالیٰ جو روحوں کاخالق ہے،انہیں اجسام کے بغیر رکھنے پر قادر ہے،نیز مقررہ وقت پر ہرروح کو اس کے جسم میں منتقل کرنےپر بھی۔ ﴿اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی كُلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ﴾ ماں کےپیٹ میں بننے والابچہ،مذکر ہوگایامونث،یہ اللہ تعالیٰ کے علم غیب میں سے ہے،لیکن نفخِ روح کے بعد فرشتے کو علم ہوجاتا ہے کہ یہ لڑکاہے یالڑکی،لہٰذا اب یہ علم غیب نہ رہا،لہٰذا اب سائنسی ایجادات کے ذریعہ اس بچے کے لڑکا یالڑکی ہونے کا علم حاصل کیا جاسکتا ہے،لیکن نفخِ روح سے قبل نہ تو کسی فرشتے کو علم ہو سکتا ہے اور نہ ہی سائنسی آلات کی رسائی ممکن ہے کہ وہ اس کے مذکر یامونث ہونے کا ادراک کرسکیں ۔ نفخِ روح کے موقعہ پر اللہ تعالیٰ فرشتےکو چارباتوں کا حکم ارشاد فرماتاہے، جن کی تفصیل درج ذیل ہے: 1.فرشتہ کو اس کا رزق لکھنے کا حکم دیاجاتاہے،رزق سے مراد ہر وہ چیز ہے جس سے انسان انتفاع کرتاہے،رزق کی دوقسمیں ہیں :ایک وہ چیزیں جوانسان کے بدن کو قائم رکھتی ہیں ،مثلاً:کھانا،پینا،لباس، گھر اور سواری وغیرہ،دوسرے وہ امور جو انسان کے دین کو قائم رکھتے ہیں ، مثلاً: علم وایمان وغیرہ۔ حدیث میں رزق سے مراد دونوں امور ہیں ۔ جس انسان کا جورزق مقدر ہے اسے حاصل کئے بغیر اس کی موت واقع نہیں ہوسکتی،سنن ابن ماجہ میں