کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 18
لہٰذا ان سب باتوں پر غور کرنے کی اور انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے ، جس عمل کو شریعتِ مطہرہ نے جیسے رکھا ہے اُس میں تبدیلی کرنےیا اُس کا متبادل ڈھونڈنے کی بجائے اُسے اپنی اصل حالت پر قائم رکھا جائے اور اُس سے متعلقہ جو غفلت و لاپرواہی پائی جاتی ہے اُس کی اصلاح کی کوشش کی جائے۔ اللہ تعالیٰ سب کوہدایت عطافرمائے ۔آمین 3.صلح نامہ اوردستاویزوغیرہ لکھنے سے پہلے کوئی صلح نامہ یادستاویز وغیرہ لکھتےوقت اس کے شروع میں ’ ’بسم اللہ الرحمٰن الرّحیم ‘‘ لکھنابھی مسنون ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ کے موقع پرمشرکین کے ساتھ جوصلح نامہ لکھوایااس میں بھی پہلے ’’بسم اللہ الرحمٰن الرّحیم ‘‘ لکھنے کاحکم دیا۔ نوٹ مذکورہ تینوں کاموں میں پوری ’’ بسم اللہ الرحمٰن الرّحیم ‘‘ پڑھی جائے۔ اگلی سطور میں جو امور ذکر کیے جارہے ہیں اُن میں جہاں محض ’’ بسم اللہ ‘‘ کا ذکرہے وہاں صرف ’’بسم اللہ ‘‘ ہی پڑھی جائے اور جہاں ’’ بسم اللہ‘‘ کے ساتھ مزید الفاظ مذکور ہیں وہاں وہ اضافی الفاظ بھی ساتھ پڑھے جائیں ۔ 4.کھانے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’ بِسْمِ اللّٰہِ‘ کہہ کردائیں ہاتھ سے اوراپنے آگے سے کھاؤ۔[1]اور حدیث میں ہے کہ شیطان لوگوں کے کھانے کواپنے لئے حلال کرنے کی کوشش کرتاہے اس طرح کہ اس پر ’بِسْمِ اللّٰہِ‘نہ
[1] صحیح البخاري:بَابُ التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ وَالأَكْلِ بِاليَمِينِ،حدیث:5376