کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 17
عمل رہاہے۔ تنبیہ : ایک اہم مسئلہ’’ بسم اللہ اور عدد786‘‘ کی وضاحت: آجکل عوام میں یہ رواج ہے کہ کسی بھی چیز کی ابتداء میں 786کاعددلکھتےہیں اوران کا گمان ہے کہ ابجد کے حساب سےیہ ’’ بسم اللہ الرحمٰن الرّحیم ‘‘ کاعددبنتاہے اوریہ بھی سمجھتے ہیں کہ اس طرح ’’بسم اللہ ‘‘ کی بے ادبی نہیں ہوتی ۔ یہ سب نہایت غلط اور غیر شرعی ہے کیونکہ ایک تو ایسا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد کے نیک لوگوں سے بھی ثابت نہیں لہٰذایہ دین میں نیاکام ہے ،اس لئے بدعت ہے۔ اور دوسری بات یہ کہ اگر بے ادبی کے خدشہ کے پیشِ نظر ایسا کرنا صحیح ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن بادشاہوں کی طرف خطوط لکھےتھےجن کی ابتداء میں بسم اللہ لکھی تھی تووہ حکمران تو کافرتھےاوروہاں اس کی بے ادبی کا خدشہ زیادہ تھا بلکہ ایران کے بادشاہ نے توخط کی اہانت کی اوراسے پھاڑڈالا،اس کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ طریقہ نہ بدلا اور بسم اللہ کا کوئی بدل اختیار نہیں فرمایا اس لیے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی پیروی کرنی چاہیے۔ اسی طرح یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ اعداد کبھی بھی قرآن کریم و اذکارکا بدل نہیں ہوسکتے اور اگرایک لمحہ کے لیے یہ تصور کربھی لیا جائےتوپھرکیا اس بدل کی بھی توہین کا خدشہ باقی نہیں رہتا ؟ اور کیا بسم اللہ اور قرآن کریم و اذکار کا جو یہ متبادل اعداد کی صورت میں نکالتے ہیں تو کیا ان کی توہین جائز ہے؟ اسی طرح اعداد کو متبادل کے طور پراختیار کیے جانے کا ایک اور بڑا نقصان یہ بھی ہوا کہ لوگ بجائے اس کے کہ اللہ کے نام ، قرآن کریم و اذکار کے معاملہ میں مزیدادب و احتیاط برتنے کی کوشش کرتے اور اس پر اُن کی تربیت ہوتی، ہوا یہ کہ اعداد کو اختیار کرکے وہ بے فکر ہوگئے اور اصل مقصد جو کہ اللہ کے نام ، قرآن کریم و اذکار کا احترام اور ان کے ساتھ زبانی و عملی تعلق تھا ،اُس سے غافل ہوگئے۔