کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 143
ایک نہ ایک دن کسی بری صحبت کا شکار ہوسکتا ہے۔ البتہ اگر گھر میں کئی بھائی بہنیں ہیں تو شاید گھر سے باہر دوست بنانے کی ضرورت نہ رہے۔ کوشش کریں کہ آپ کے بچے کے جو اچھے کزن ہوں یا دیگر نیک لوگوں کے بچے جو ان کے ہم عمر ہوں ان کے ساتھ اس کی دوستی ہو۔ کبھی خود اُن کے گھر بچوں کو لے جائیں اور کبھی انہیں بلالیا کریں ، کھانے پینےکے خرچہ سے بچنے کے لئے اچھے لوگوں سے میل جول نہ چھوڑیں کیونکہ بچے کی صحیح تربیت اس سے کہیں زیادہ قیمتی ہے نیز ہر ملاقات میں کھانے پینے کا تکلف بھی ضروری نہیں ہے۔ ملاقات کے لئے گھروں کے علاوہ مساجد یا صاف ستھرے ماحول والے پارک بھی منتخب کئے جاسکتے ہیں تاکہ بچوں کی outing بھی ہوجائے نیز بات چیت کے ساتھ ساتھ عبادات اور کھیل کی activities بھی ہوجائیں۔ 30. اپنی بد دعا سے اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں حدیث میں ہے کہ والدین کی بددعا بچوں کے حق میں بہت جلد قبول ہوتی ہے۔اس لئے ہمیں کبھی بھی بچوں کے لئے بددعا نہیں کرنی چاہئے۔ 31.بچے کی شکایات پر فوری رد عمل نہ کیجئے اکثر گھروں میں بچوں کی چھوٹی چھوٹی شکایتوں پر ناراضگی اور اختلافات ہوجاتے ہیں ، جبکہ بچے کی بہت سی باتیں بچکانہ ہوتی ہیں جن پر کوئی رد عمل کرنا احمقانہ طرز عمل ہوتا ہے۔ اس لئے بچے کی ہر بات کو serious نہ لیں ، بلکہ پیار سے اپنے ہی بچے کو سمجھانے کی کوشش کریں کہ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔ 32.بچے کو اس کام سے رکنے کی نصیحت نہ کریں جو وہ نہ کرتا ہے اور نہ ہی جانتا ہے آپ بچے سے 50 مرتبہ کہیں کہ بیٹا جھوٹ نہیں بولنا چاہئے تو بچہ سوچے گا کہ میں تو جھوٹ بولتا ہی نہیں ہوں ، جھوٹ ہوتی کیا چیز ہے، اچھا تو اسےجھوٹ کہتے ہیں جو میری امی نے خود ابھی پچاس مرتبہ بولا ہے۔ 33. اپنے بڑوں کو عزت دیجئے ان کی بے ادبی نہ کیجئے بچہ وہی کچھ کرتا ہے جو وہ اپنے بڑوں کو دیکھتاہے ، اس لئے اگر ہم بڑوں کی عزت کریں گے تو بچے بھی