کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 142
سنائیے جس میں کسی بچے کی دلیری اور جرأت کا ذکر ہو۔ صحابہ کرام اور سلف صالحین کے قصے سنائیں جن میں اللہ پر توکل، خود اعتمادی، بہادری، ایمانیات و اخلاقیات، بڑوں کا احترام اور چھوٹوں پر شفقت جیسی اہم صفات شامل ہوتی ہیں ۔ 27.بچوں کو زیادہ لیکچر نہ دیں بچوں کو کبھی کبھار ضرور سمجھانا چاہئے لیکن ہر وقت سمجھانا فائدہ مند نہیں ہوتا بلکہ عملی طور پر وہ کام کرلیجئے جو آپ چاہتے ہیں ۔ مثلا: بچوں کو پاکیزہ رہنےکا مسلسل لیکچر دینے کے بجائے خود اپنے بچوں کی صفائی کا خیال رکھیں ۔ یوں نہ کہیں کہ میں نے پچاس مرتبہ کہا ہے کہ ہاتھ دھولیں لیکن آپ تو ہاتھ دھو ہی نہیں رہے، اس سے بہتر ہے کہ ماں اُٹھ کر بچے کو پیار سے لے جاکر ہاتھ دُھلا دے۔ اگر بچہ ایسا کام کر رہا ہے جس سے دینی یا دنیاوی نقصان ہونے کا اندیشہ ہو تو اُسے سو مرتبہ منع کرنے سے بہتر ہے کہ اس کی توجہ کسی اور کام میں لگا دیں ، کیونکہ بچے کو کچھ تو کرنا ہے نا۔ بچوں کو ایسی چیزیں نہ کھلائیں جن سے ان کے دانت یا صحت پر برا اثر پڑتا ہو، ان کے دانتوں کی صفائی کا خیال رکھنا والدین کی ذمہ داری ہے۔ 28.جب بچہ سمجھدار ہوجائے تو نظر انداز کرنے کے بجائے گھریلو معاملات میں اس کی رائے لیں اگر آپ گھر کے معاملات میں بچے سے رائے لیتے ہیں تو آپ کے بچے میں اعتماد پیدا ہوگااور قوت فیصلہ میں بھی اضافہ ہوگا۔ نیز بچے کی رائے میں غلطیاں نہ نکالیں بلکہ خوبیاں تلاش کریں ، اور اسے صحیح بات پر غیر محسوس طریقے سے قائل کیجئے۔ 29.اچھے لوگوں اور اچھے دوستوں کی صحبت سے بچوں کو نہ روکیں بعض والدین یہ سمجھتے ہیں کہ بچے کو ہر ایک سے دور رکھا جائے، یہ نظریہ غلط ہے کیونکہ انسانی فطرت میں یہ بات شامل ہے کہ وہ اپنی باتیں شیئر کرنے اور کھیل کود کے لئے اپنے پارٹنر ضرور بناتا ہے نیز یہ بھی یاد رہے کہ بچہ تو خاص طور پر اپنے دوست کی بات ضرور مانتا ہے، لہٰذا اگر اسے ابتداء میں اچھے دوست نہ ملے تو وہ