کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 141
24. بچے کو مایوسی سے بچایئے بچے کی ذہانت اور طاقت سے زیادہ اس پر کام کا بوجھ نہ ڈالیے۔ ایسا نہ ہو کہ کام کے بوجھ تلے دب کر بچہ ناکام ہواور مایوس ہوجائے۔ 25. بچوں کو کھیل سے نہ روکیں اگرچہ مٹی میں ہی کیوں نہ کھیلتے ہوں چار پانچ سال کی عمر تک کے بچے کسی بھی پابندی کو ہر گز برداشت نہیں کرتے۔ اس لئے انہیں ہر کام آزادانہ کرنے دیجئے۔ بعض دفعہ بچہ زمین پر لیٹ کر قلابازیاں لگاکر کھیلنا پسند کرے گا یا مٹی سے ہاتھ منہ گندے کرلے گا۔ مٹی میں کھیلنا بچے کی فطرت ہے اور یہ نقصان دہ نہیں ہے، اس لئے اسے منع نہ کیجئے اس کا اس طرح آزادی سے کھیلنا اس کی ذہنی اور جسمانی صحت پر بہت اچھا اثر ڈالے گا۔ اگر آپ کے دل میں کوئی ایسا خیال ہے تو بچے کو عام طور پر سادہ، سستا اور ڈھیلا ڈھالا لباس پہنائیں لیکن اس کے کھیل اور آزادی میں خلل نہ ڈالیے۔ البتہ بجلی، آگ اور نقصان دہ چیزوں سے ضرور آگاہ کریں تاکہ وہ ان چیزوں سے دور رہے۔ 26. بچوں کی مختلف کمزوریوں کا علاج خود کیجئے تربیت میں تدریجی انداز اختیار کرنا چاہیے،چنانچہ غلطی پر تنبیہ کی ترتیب یوں ہونی چاہیے : 1.سمجھانا،2.ڈانٹ ڈپٹ کرنا،3.مارکے علاوہ کوئی سزا دینا،4.مارنا،5. قطع تعلق کرنا۔ یعنی غلطی ہوجانے پر بچوں کی تربیت حکمت کے ساتھ کی جائے، اگر پہلی مرتبہ غلطی ہو تو اولاً اُسے اشاروں اور کنایوں سے سمجھایا جائے، صراحةً برائی کا ذکر کرنا ضروری نہیں ۔ اگربچہ بار بار ایک ہی غلطی کرتا ہے تو اس کے دل میں یہ بات بٹھائیں کہ اگر دوبارہ ایسا کیا تو اس کے ساتھ سختی برتی جائے گی، اس وقت بھی ڈانٹ ڈپٹ کی ضرورت نہیں ہے، نصیحت اور پیار سے اُسے غلطی کا احساس دلایاجائے ۔ چھوٹی عمر میں بچے کہانیاں بہت شوق سے سنتے ہیں آپ کہانیوں ہی کہانیوں میں بچے کو بہت کچھ سکھا سکتے ہیں ۔ مثلاً آپ دیکھتے ہیں کہ آپ کا بچہ فطری طور پر کمزور دل کا مالک ہے تو اسے کسی ایسے بچےکی کہانی